عراق سے اسلام ٹائمز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جاسوسی ادارے موساد نے عراق اور خاص طور پر کردستان میں تاریخی مقامات اور آثار قدیمہ کے ماہرین کے روپ میں اپنے جاسوسوں کو فعال کر دیا ہے۔ اسرائیل اس سے پہلے بھی کئی ممالک میں انکی تاریخ کو منحرف کرنے اور انکا قومی تشخص ختم کرنے کی غرض سے آثار قدیمہ کے ماہرین کے روپ میں اپنے جاسوسوں کی خدمات حاصل کر چکا ہے۔ اس دفعہ اسرائیل کی اس سازش کا نشانہ عراقی عوام ہیں۔ ان جاسوسوں کا مقصد عراقی عوام کے قومی تشخص کو اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کرنا ہے۔ البتہ ان اسرائیلی جاسوسوں کی سرگرمیاں صرف ثقافتی میدن میں محدود نہیں ہیں بلکہ انہوں نے بڑے پیمانے پر عراق کے آثار قدیمہ کو چوری کر کے اسرائیل پہنچا دیا ہے۔ اسرائیل نے کردستان میں اپنے ان جاسوسوں کے ذریعے مختلف تنظیمیں بنا دی ہیں جنکا کام عراقی جوانوں کو اپنی طرف جذب کرنا ہے۔ عراق میں اسرائیل کی باقی سرگرمیاں زمین کی خریداری، ثقافتی سرگرمیاں اور اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ شامل ہیں۔