مقبوضہ مغربی کنارے میں اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے پارلیمانی گروپ اصلاح وتبدیلی کے رکن الشیخ عبدالرحمان زیدان نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ عباس ملیشیا کے اہلکاروں کی طرف سے انہیں تشدد کا نشانہ بنانے، گرفتار کرنے، اہل خانہ کو زد و کوب کرتے ہوئے خواتین کے ساتھ شرمناک سلوک کرنے اور قیمتی اشیاء کی توڑ پھوڑ کرنےکے واقعہ کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے. جیل سے رہائی کے بعد طولکرم میں اپنے گھر کے باہر جمعہ کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ سرکاری سطح پر ان پر ہونے والے تشدد کی وضاحت کرے. ہمیں بتایا جائے کہ عباس ملیشیا کے اہلکاروں کے کس کی ہدایت پر ان کو اہل خانہ سمیت بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، گرفتار کیا اور گھر کی قیمتی اشیاء کی توڑپھوڑ کے ساتھ کئی قیمتی چیزوں کو قبضے میں لیا گیا. ایک سوال کے جواب میں حماس کے راہنما کا کہنا تھا کہ عباس ملیشیا نے حملے کے دوران ان کی کئی اہم اور قیمتی چیزوں کو بھی قبضے میں لے رکھا ہے وہ تمام ضروری چیزیں اور سامان فوری طور پر ان کے حوالے کیا جائے کیونکہ وہ سامان عباس ملیشیا کا نہیں میرا ہے. ان کا کہنا تھا کہ تمام شہریوں کی طرح انہیں بھی آزادی اور گھر میں ہرقسم کا قانونی تحفظ حاصل ہے تاہم عباس ملیشیا کے خواتین اور مرد اہلکاروں نے جس طرح ان کے گھر کی چادر اور چار دیواری کو پامال کیا ہے اس پر اس کا سخت محاسبہ ہونا چاہیے. کارروائی میں ملوث تمام افراد کو چاہے وہ کسی بھی اعلیٰ حکومتی منصب پر فائز ہوں ان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے اور ہمیں انصاف دیا جائے. گرفتاری کے بعد فلسطینی شہریوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے عباس ملیشیا کے اقدام کی مذمت اور شیخ زیدان کے اہل خانہ اظہار یکجہتی پرانہوں نے تمام شہریوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ عوامی دباٶ کے بعد فلسطینی اتھارٹی پسپا ہوئی ہے اور ان کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا . خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے طولکرم میں عباس ملیشیا نے حماس کے پارلیمانی رکن الشیخ عبدالرحمان الزیدان کو ان کے گھرسے اہل خانہ کے سامنے وحشیانہ تشدد کے بعد حراست میں لے لیا تھا، جبکہ ان کی گرفتاری کے دوران ان کی جواں بیٹیوں اور اہلیہ سے بھی نہایت توہین آمیز سلوک کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے گھر کی کئی قیمتی چیزیں بھی اٹھالی گئی تھیں.