محمود عباس ملیشیا نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ مہم کے دوران سلفیٹ، طولکرم اور نابلس کے اضلاع سے 10 افراد کو اغوا کرکے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق عباس ملیشیا نے عبد الکریم شبارو نامی نوجوان کو اغوا کر لیا۔ شباور کو اس سے پہلے بھی اغوا کیا جا چکا ہے، دوران اسیری ان پر بہمیانہ تشدد کیا گیا۔ چند روز قبل عبدالکریم کے بھائی محمد کو بھی ان کے گھر پر ایک چھاپے کے دوران حراست میں لے لیا گیا۔
عباس ملیشیا نے اپنے عقوبت خانوں سے رہائی پانے والے رامی زھران، فراس عزام مقنصہ، علی قطنانی کو دوبارہ اغوا کر لیا ہے۔ علی قطنانی اس سے پہلے بھی ڈیڑھ برس تک عباس ملیشیا کی “سرکاری میزبانی” کا مزا چکھ چکے ہیں۔
ادھر النجاج نیشنل یونیورسٹی میں اسلامی بلاک کے حامیوں مسلسل نشانے پر ہیں۔ عباس ملیشیا پکڑ دھکڑ کی تازہ مہم کے سلسلے میں 20 طالب عملوں کو بلا کر تفتیش کر چکی ہے۔ دوسری طرف النجاح نیشنل یونیورسٹی میں ’’اسلامی بلاک‘‘ سے تعلق رکھنے والے 20 سے زائد طلباء کے خلاف جاری گرفتاریوں کی مہم میں تیزی لاتے ہوئے ملیشیا نے ایاد ظریفہ، رافع اعدیلی، محمد صبحی اور فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن حسنی بورینی کے بیٹے انس حسنی بورینی کو حراست میں لے لیا، عباس ملیشیا پہلے بھی ان چاروں طلباء کو گرفتار کر چکی ہے۔
دوسری جانب سیکیورٹی تعاون کو جاری رکھتے ہوئے اسرائیلی فوج نے بھی قبلان سے النجاح یونیورسٹی کے طلباء بلال کمال ازعر اور عثمان احمد حسین ازعر کو گرفتار کرلیا اور ان کے گھر بھی مسمار کردیے۔ یہ بات قابل ذکر ہیں کہ یہ گرفتاریاں اسی وقت کی گئی جس دوران ملیشیا نے بھی یونیورسٹی میں پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کیا ہوا تھا۔اطلاعات کے مطابق طولکرم سے بھی حافظ قرآن علی غضیہ کو گرفتار کرلیا گیا، یہ القدس یونیورسٹی میں طلبہ کمیٹی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔