عباس ملیشیا نے مغربی کنارے میں اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھتے ہوئے الخلیل سے ایک فلسطینی کو اغوا جبکہ دیگر درجنوں افراد کو تفتیش کے لیے طلبی کے نوٹس جاری کر دیے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق عباس حکومت کی زیر انتظام فوجی عدالتوں کی جانب سے دیے گئے احکامات کی خلاف ورزی بھی کی جارہی ہے تو دوسری جانب حراست میں لیے گئے افراد کے خلاف ظالمانہ احکامات اور بھاری مالی جرمانے بھی سنائے جارہے ہیں۔ عباس ملیشیا نے الخلیل میں سابقہ اسیر بلال ابو ارمیلہ کو بھی شہر سے اغوا کرلیا صارف اداروں اور لوہے کا کام کرنے والے متعدد تاجروں کو تفتیش کے لیے طلبی کے نوٹس جاری کر دیے ہیں ان پر حماس کی فنڈنگ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ عباس ملیشیا نے پانچ ماہ کی قید پوری ہونے پر جنین کے سامر جردات کو رہا کر دیا انہیں ایک عسکری عدالت نے سزا سنائی تھی۔ جبکہ ایک عدالت نے زیر حراست فادی سمارہ کو چھ ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔ دوسری جانب عباس ملیشیا نے پہلے سے اغوا کیے گئے افراد پر بھاری مالی جرمانے بھی عائد کیے ہیں۔ زیر حراست 27 سالہ ایمن حامد اور 36 سالہ انجینئیر محمد عوض اللہ پر عدالتی تاریخ سے قبل 15 ہزار اردنی دینار کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ اسی طرح معروف فلسطینی صحافی اور مصنف ڈاکٹر عصام شاور کو بھی 05 ہزار دینار ادا کرنے کا کہا گیا ہے۔ ادھر اغوا شدگان کے گھروالوں کا کہنا ہے کہ اپنے پیاروں کو رہا کرانے کے لیے ان کی جانب سے ادا کیے جانے والے جرمانوں کی بڑی مقدار عباس ملیشیا کے خاص اہلکاروں کی جیبوں میں چلی جاتی ہے۔