فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحرنے مغربی کنارے میں صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے. ان کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا کی قوم مخالف سرگرمیاں، گرفتاریاں اور جیلوں میں تشدد حماس اور فتح کے درمیان جاری مفاہمتی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں. بدھ کے روز غزہ میں اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر احمد بحر نے عباس ملیشیا کی طرف سے حماس کے رکن قانون سازکونسل علی رومانین کی اہلیہ کی پولیس سینٹر میں طلبی کی شدید مذمت کی. خیال رہے کہ حماس کے رکن قانون ساز کونسل علی رومانین گذشتہ تین سال سے اسرائیلی جیلوں میں مقید ہیں جبکہ عباس ملیشیا اور اسرائیلی فوج کی جانب سے ان کے اہل خانہ کو بھی مسلسل زد و کوب کیا جاتا ہے. بدھ کے روز اریحا میں عباس ملیشیا نے علی رومانین کے گھر پر چھاپہ مار کر ان کے اہل خانہ کو زد و کوب کیا اور ان کی اہلیہ کو پولیس کے تفتیشی مرکز میں خود کو پیش کرنے کی ہدایت کی. ڈاکٹر احمد بحر نے مصر پرزور دیا کہ وہ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کی مفاہمتی کوششوں کو نقصان پہنچانے والی کارروائیوں کا سختی سے نوٹس لے، کیونکہ اس طرح کی کارروائیاں قاہرہ کی نگرانی میں مفاہمت کے لیے کی جانے والی کوششوں کو شدید نقصان پہنچا رہی ہیں. ڈاکٹر احمد بحر نے رام اللہ میں فتح کے اراکین پارلیمان سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ مغربی کنارے میں حماس کے قائدین اور کارکنان کے خلاف عباس ملیشیا کی ظالمانہ کارروائیوں کی وضاحت کریں. انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فتح کی قیادت نے عباس ملیشیا کو ظالمانہ ہتھکنڈوں سے باز نہ رکھا تو مفاہمت کے لیے ہونے والی کوششیں متاثر ہوں گی. اس کی تمام ترذمہ داری فلسطینی اتھارٹی اور فتح پرعائد ہو گی. ان کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کی حماس کے خلاف جاری کارروائیوں سےایسے لگتا ہے کہ یہ ادارہ ہر قسم کے اخلاقی ،انسانی اور قومی اصولوں کی پامالی کے لیے تیار کیا ہے. ادھر دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت “حماس”، فلسطینی مجلس قانون ساز کے اراکین اور دیگر نمائندہ شخصیات نے بھی علی رومانین کی اہلیہ کی طلبی اور ان کے گھر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے صدرمحمود عباس سے واقعے کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے.