مغربی کنارے میں صدرمحمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسزنے طولکرم کے چار خطبا کو اپنے دفاتر میں طلب کر کے ان سے پوچھ گچھ کی ہے۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز طولکرم کے خطبا اور علما کی جانب سے غزہ کے محصورین سے اظہار ہمدردی کرنے اور جمعہ کی تقاریر میں غزہ کے شہریوں سے ہمدردی کے جذبات کے اظہار پر چار علمائے کرام کو دفاترمیں طلب کیا گیا۔ اس دوران عباس ملیشیا نے علما کے ساتھ ہتک آمیز رویہ اپناتے ہوئے غزہ کے شہریوں سے ہمدردی کے جذبات کی بابت سوالات کیے۔ عباس ملیشیا کی جانب سے طلب کیے جانے والے علماء میں مسجد اکبر کے خطیب شیخ عمار مناع، مسجد روضہ کے خطیب شیخ محمود الحصری، یونس مسجد کے خطیب شیخ رمزی نعالوہ اور مسجد شویکہ کے خطیب شیخ محمود طالب شامل تھے۔ مذکورہ علماء نے اپنی تقایر میں غزہ کےگرد مصر کی جانب سے زیر زمین تعمیر کی جانے والی آہنی دیوار کی شدید مذمت کرتےہوئے اس دیوار کو فلسطینی شہریوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا گیا تھا۔ پوچھ گچھ کےدوران عباس ملیشیا نے فلسطینی علماء پر دباؤ ڈالا کہ وہ اپنی تقاریر میں محصورین غزہ کے موضوع پر بات نہ کریں، انہیں خبردار کیا گیا کہ انہوںنے غزہ کے شہریوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔ واضح رہے کہ عباس ملیشیا مغربی کنارے کے علماء کو ماضی میں بھی غزہ سے اظہار یکجہتی کرنے کے الزام میں پوچھ کچھ کر چکی ہے، اس سلسلے میں فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے علماء کو ایک مخصوص خطبے کا پابند بنانے کی بھی کوشش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ حماس سے تعلق کے شبے میں کئی علماء کو گرفتار کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ کئی کے مشاہرے بند کیے گئے ہیں۔