مغربی کنارے میں متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز نے اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے رکن قانون ساز کونسل الشیخ عبدالرحمان الزیدان سمیت تنظیم کے دو درجن کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے. دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت” حماس” اور فلسطینی مجلس قانون ساز نے گرفتاریوں کو بلاجواز اور ظالمانہ قرار دیتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی پر کڑی تنقید کی ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق عباس ملیشیا نے منگل کے روز مغربی کنارے کے مرکزی شہر رام اللہ میں عباس ملیشیا نے حماس کے رکن مجلس قانون ساز عبدالرحمان زیدان کے گھر پر حملہ کیا. کارروائی عباس ملیشیا کی خواتین اہلکاروں نے بھی حصہ لیا. اس دوران شیخ زیدان کے گھر میں قیمتی چیزوں کی توڑپھوڑ کے بعد کئی اہم دستاویزات کو قبضے میں لیا گیا. شیخ زیدان کے اہل خانہ نے مرکز اطلاعات فلسطین کو بتایا کہ عباس ملیشیا کی خواتین اہلکاروں نے گھر میں گھس کر شیخ زیدان کی اہلیہ اور ان کی بیٹیوں کو عریاں کر کے تلاشی لی جبکہ اس دوران ملیشیا کے مرد اہلکاروں نے گھر کی قیمتی چیزوں کی توڑپھوڑ کی. بعد ازاں عباس ملیشیا نے شیخ احمد زیدان کو ہتھکڑیاں لگا کر ان کا بغیر کسی الزام کے گرفتار کر لیا. گرفتاری کے بعد انہیں نامعلوم مقام کی طرف لے جایا گیا ہے. ادھر مغربی کنارے کےدیگرشہروں الخلیل، بیت لحم، نابلس اور سلفیٹ میں عباس ملیشیا کی گھرگھر تلاشی کی کارروائیوں میں حماس کے 22 ارکان کو گرفتار کر لیا گیا ہے. عینی شاہدین کے مطابق عباس ملیشیا کے اہلکاروں کی تلاشی کی کارروائیوں میں گھروں میں گھس کر حماس کے ارکان کی خواتین اور بچوں کو بھی ہراساں کیا گیا ہے. دوسری جانب فلسطینی مجلس قانون ساز کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے شیخ الزیدان سمیت حماس کے تمام ارکان کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کی ہے.غزہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر بحر کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی مغربی کنارے میں اپنے شہریوں کے تحفظ کے بجائے اسرائیلی ایجنڈے کو مسلط کرنا چاہتی ہے. شیخ زیدان اور دیگر حماس کے ارکان کی گرفتاریاں عباس اتھارٹی کا اخلاقی، سیاسی، قومی اور قانونی جرم ہے. انہوں نے کہا کہ عباس ملیشیا کے اہلکاروں کا شیخ زیدان کے گھر میں گھس کر انہیں تشدد کا نشانہ بنانا، ان کے اہل خانہ اور بچوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک اور شیخ زیدان کی گرفتاری کی تمام ترذمہ داری فلسطینی اتھارٹی پرعائد ہوتی ہے. حماس کے مجلس قانون ساز کے رکن پر حملہ براہ راست فلسطینی قانون ساز کونسل پر حملہ ہے. حماس کے خلاف نفرت اور انتقام میں فلسطینی اتھارٹی تمام اخلاقی، سیاسی اور قانونی اقدار کو فراموش کر چکی ہے. ڈاکٹر احمد بحر نے اسلامی کانفرنس، عرب لیگ سے مطالبہ کیا کہ وہ مغربی کنارے کی صورت حال اور فلسطینی مجلس قانون ساز کے ارکان کوانتقام کا نشانہ بنانے کی محمود عباس کی پالیسی کے حوالے سے ہنگامی اجلاس منعقد کرکے مسئلے کا حل نکالیں. خیال رہے کہ گذشتہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں القسام بریگیڈ کے کمانڈوز نے ایک دلیرانہ کارروائی میں چار یہودی آبادکاروں کو ہلاک کر دیا تھا جس کے بعد مغربی کنارے کے تمام شہروں میں حماس کے ارکان اور تنظیم سے ہمدردی رکھنے والے شہریوں کے خلاف کریک ڈاٶن جاری ہے. پچھلے تین ہفتوں کے دوران عباس ملیشیا حماس کے پانچ سو سے زائد ارکان اور راہنماٶں کو گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر چکی ہے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے.