رام اللہ میں انٹرنیٹ کے ذریعے فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ ملیشیا کے کمپیوٹر سے حاصل ہونے والی دستاویزیات میں انکشاف ہوا ہے کہ عباس ملیشیا القسام بریگیڈ کے اراکین کی نقل وحرکت کی نگرانی اور مجاہدین سے متعلق معلومات اسرائیلی فوج کو فراہم کرتی رہی ہے- عباس ملیشیا کے زیراستعمال ایک لیپ ٹاپ سے حاصل ہونے والی معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ ملیشیا ایک منظم منصوبے کے تحت مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں القسام بریگیڈ کے اراکین کے اہم مراکز، ان کی سرگرمیوں اور حماس کی قیادت سے متعلق تفصیلی معلومات جمع کر کے نہ صرف خود کارروائیاں کرتی رہی ہے بلکہ یہ معلومات اسرائیلی فوج کو فراہم کرکے ان کے ساتھ کیے گئے سیکیورٹی تعاون پر عمل درآمد کرتی رہی ہے- اس سلسلے میں عباس ملیشیا مختلف طریقوں سے القسام بریگیڈ کے کارکنان، ان سے ملاقاتیں کرنے والے شہریوں کی تفصیلات، مجاہدین کی خفیہ ملاقاتوں، ان کے گھروں، رشتہ داروں ان کے پاس موجود اسلحہ اور سمیت دیگر ہر طرح کی معلومات اسرائیلی فوج کو فراہم کی جاتی رہی ہیں- عباس ملیشیا کے کمپیوٹر سے تین الگ الگ دستاویزات ملی ہیں، ان میں ایک دستاویز میں قابض صہیونی فوج اور عباس ملیشیا کے درمیان یہ طے پایا تھا کہ وہ سیکیورٹی تعاون سے متعلق تمام معاہدوں کو صیغہ راز میں رکھیں گے، اور ان کی تفصیلات کسی صورت بھی میڈیا تک نہیں پہنچنے دیں گے، جبکہ دوسری دستاویز کے مطابق نومبر میں عباس ملیشیا کی اعلی کمان اور صہیونی فوجی افسروں کے درمیان ایک مشترکہ اجلاس میں حماس کے یوم تاسیس کی تقریبات روکنے کا معاہدہ طے پایا- اس معاہدے کے تحت فریقین کی جانب سے حماس کی قیادت سے متعلق معلومات کے تبادلہ کے ساتھ ساتھ ان کی مشترکہ کارروائیوں میں گرفتاریاں شامل تھیں