فلسطینی قوم سے غداری پر مشتمل انکشافات سے ہزیمت کی شکار مغربی کنارے کی عباس حکومت نے حماس کے خلاف پہلے سے جاری پکڑ دھکڑ مہم مزید تیز کردی ہے۔ عباس ملیشیا نے نابلس اور جنین سے کم از کم 15 فلسطینیوں کو اغوا کرلیا ہے۔ نابلس میں کی گئی کارروائیوں میں عباس ملیشیا نے بلدہ بیتا سے سابق اسیر حسن حمایل اور نجاح یونیورسٹی کے طالب علم عبادہ دویکات اور عمارہ دویکات کو اٹھا لیا ہے۔ اسی طرح مجدل گاؤں میں بھی چھاپہ مار کارروائی میں احمد سلامہ، عماد مفضی، عورتا گاؤں میں علی قواریق اور سابقہ اسیر ھانی عواد، عبد اللہ عواد کو دوبارہ حراست میں لیا گیا ہے۔ ضلع الخلیل میں بھی عباس ملیشیا کی پکڑ دھکڑ مہم تیز کر دی گئی ہے جہاں مختلف کارروائیوں میں حماس کی حمایت کے شبے میں متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ ادھر حکیم شلالدہ کے خاندانی ذرائع ایک حکومتی ہسپتال کے عملے کے حوالے سے بتایا ہے کہ حکیم شلالدہ کی حالت انتہائی نازک ہے ان پر عباس ملیشیا نے دوران حراست بہیمانہ تشدد کیا تھا۔ عباس حکومت کے حساس ادارے نے انہیں گزشتہ سال 07 دسمبر سے حراست میں لے رکھا ہے۔ ضلع سلفیت میں عباس ملیشیا نے متعدد شہریوں کو تفتیش کے لیے طلبی کے نوٹس جاری کردیے ہیں۔ ملیشیا کا طریق کار ہے کہ وہ تفتیش کے لیے طلب کیے جانے والے حماس کے حامی فلسطینیوں کو اغوا کر لیتی ہے۔ ضلع قلقیلیہ میں ایسے ہی نوٹس پر طلب کیے گئے ایک صحافی عصام شاور کو غائب کردیا گیا ہے وہ پہلے بھی متعدد مرتبہ اغوا کیے جا چکے ہیں۔ جنین میں بھی عباس ملیشیا کی کارروائیوں کم از کم 16 فلسطینیوں کو حملوں اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔