عباس ملیشیا کی جانب سے مغربی کنارے کے تمام اضلاع میں فلسطینیوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ انہیں چھاپوں کے دوران سلفیت، نابلس اور قلقیلیہ سے چار بے گناہ فلسطینیوں کو اغوا کر لیا گیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق اکثر گرفتار شدگان اس سے قبل اسرائیلی جارحیت کا بھی نشانہ بن کے ہیں۔ مغربی کنارے کے مرکزی ضلع الخلیل میں عباس ملیشیا نے 41 دنوں سے شہید مامون تیسیر کے خاندان کے کئی افراد کو بے جا قید کر رکھا ہے۔ ان کے بھائی معتصم اور مالکا لنتشہ کو عباس ملیشیا کے پری وینٹو فورس نے اغوا کیا جبکہ ان کے ایک بھائی جعفر اور بھتیجوں یاسر نتشہ اور وھیب نتشہ کو ملیشیا کی انٹیلی جنس نے حراست میں لے رکھا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی شہید نشات کرمی کے والد اور بھائی بھی لگ بھگ چالیس روز سے ملیشیا کے عقوبت خانوں میں ہیں۔ عباس ملیشیا نے سلفیت کے گاؤں قراوہ بنی حسان سے علام مرعی اور مھند مدینی کو اغوا کر لیا، دوسری طرف رافات گاؤں کے اغوا ہونے والے بلال عوض اللہ کے خاندانی ذرائع نے ان کے والد شدید زخمی ہو گئے ہیں ان کے دماغ میں گہری چوٹ لگی ہے جس سے ان کے آنکھوں کی بصارت ختم ہو گئی ہے اور انہیں رفیدیا کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ وہ عباس ملیشیا کے بہیمانہ تشدد پر زخمی ہو کر ہسپتال پہنچنے والے بلال کو زخمی حالت میں ہسپتال میں دیکھ کر انتہائی صدمے سے دوچار ہوئے جس سے ان کی بینائی جاتی رہی۔ عباس ملیشیا کی پری وینٹو فورسز نے کچھ روز قبل گرفتار کر کے جنید جیل منتقل کر دیا تھا۔ عباس ملیشیا نے ضلع میں درجنوں دیگر افراد کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔قلقیلیہ میں یونیورسٹی کے طالب علم رفیق نوفل کے گھر کو منہدم کر کے گرفتار کر لیا گیا۔ طولکرم میں ملیشیا نے مقامی رہنما عدنان حصری کو گرفتار کے نابلس میں جنید جیل کی طرف منتقل کر دیا، حصری کو اس سے قبل بارہ مرتبہ گرفتار کیا جا چکا ہے۔ نابلس میں اسرائیلی جیل سے رہائی پانے والے قاسم جروان کو تحقیقات کے لیے طلب کر کے اغوا کر لیا گیا، دوسری جانب اسرائیلی جیل میں سات سال قید کاٹ کر رہائی پانے والے ناصر اصلان کے گھر کو منہدم کر دیا گیا۔ جنین میں بھی اسیر رہنما جمعہ ابوجبل کو چھ ماہ قید کی سزا ختم ہونے کے باوجود بھی تاحال رہا نہیں کیا گیا۔