عباس ملیشیا اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے کارکنوں کی پکڑ دھکڑ مہم مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے، اسی سلسلے میں عباس ملیشیا نے مغربی کنارے کے اضلاع بیت لحم، جنین، طولکرم، قلقیلیہ اور رام اللہ سے حماس کے 19 کارکنوں کو بغیر کسی جرم کے اغوا کر لیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق بیت لحم میں عباس ملیشیا نے اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے ڈاکٹر غسان ھرماس کو تفتیش کے لیے بلا کر گرفتار کر لیا، ڈاکٹر جامعہ بیت لحم میں لیکچرار ھرماس کو ملیشیا پہلے بھی گرفتار کر چکی ہے۔ اسی طرح محمود ابولبن کو ان کا گھر منہدم کر کے دھر لیا گیا ہے۔ ضلع جنین سے اسرائیلی جیلوں سے رہائی پانے والے چھ فلسطینی عباس ملیشیا کے ہتھے چڑھ گئے۔ استاد محمود قصروای، محمد عبدالکریم حمدان، قاسم جرار، محمود فرج، ابراہیم عیدی اور نادر مساد میں سے آخری دو سات سات سال اسرائیلی جیلوں میں ظلم کی چکی پیس چکے ہیں۔ جنین سے ہی واصل شلبی اور مصطفی جرار کو بھی حراست میں لیے لیا گیا۔ ضلع رام اللہ میں دیواروں پر حماس کی حمایت میں لوگو بنائے گئے جس پر عباس ملیشیا نے علاقے میں اپنی پکڑ دھکڑ مہم شروع کر دی اور مصعب سرور، محمد سبتی خواجا، محمد عاید اور محمد عاطف سرور کو حراست میں لیے لیا۔ ضلع طولکرم سے عباس ملیشیا نے شرعی کورٹ کے سربراہ شیخ جمال حامد کو عزبہ شوفہ نامی علاقے سے پکڑا۔ یاد رہے کہ شیخ جمال کو عباس ملیشیا پہلے بھی متعدد بار گرفتار کر چکی ہے۔ خلیل میں بھی فلسطینی غیر آئینی حکومت کی ملیشیا نے اپنی مہم جاری رکھتے ہوئے سیدنا ابراہیم سکول کے ایک معلم ھانی ارویشد کو غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا، ھانی ارویشد ’’الاقصی‘‘ ریڈیو کے نمائندے سامر ارویشد کے بھائی ہیں۔ ان کے علاوہ ثابت عصافرہ اور جاد سعود نامی دو مزید ٹیچر عباس ملیشیا کے جارحیت کا نشانہ بن گئے ہیں۔