مغربی کنارے میں ابومازن کی غیرآئینی حکومت کی جانب سے حماس مخالف سرگرمیاں اپنے عروج پر پہنچ گئی ہیں اور عباس ملیشیا نے حماس کے معروف رہنما نجاح نیشنل یونیورسٹی کی شریعہ فیکلٹی کے سابقہ ڈین ڈاکٹر خضر سوندک اور ان کے بیٹے عبداللطیف سوندک کو نابلس کے علاقے معاجین نامی علاقے سے اغوا کر لیا ہے، ان کے بیٹے پہلے بھی اسرائیل عقوبت خانوں میں قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کر چکے ہیں۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر سوندک کے بڑے بیٹے انس کو بھی عباس ملیشیا نے دو ہفتے سے اغوا کر رکھا ہے، ڈاکٹر سوندک نہ صرف علاقے میں ایک علمی شخصیت کے طور پر معروف ہیں بلکہ مغربی کنارے میں اپنے خیراتی اور معاشرتی کاموں کے حوالے سے بھی وہ کسی تعارف کے محتاج نہیں، انہیں اسرائیلی فوج بھی پانچ مرتبہ گرفتار کرچکی ہے۔ اس کے علاوہ ابومازن کی ملیشیا بھی انہیں متعدد مرتبہ اغوا کر چکی ہے۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ ڈاکٹر خضر سوندک کا حالیہ اغوا عباس ملیشیا کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ ’’پری اینٹو سیکیورٹی‘‘ اور ’’اینٹیلی جنس‘‘ معلومات کے تبادلے کے ضمن میں کیے جانے والے تعاون کے ضمن میں دیکھا جا رہا ہے۔ اس مہم میں عباس ملیشیا کا ہدف حماس سے تعلق رکھنے والی درجنوں علمی شخصیات کو گرفتار کرنا ہے۔