متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز کے اسرائیلی فوج کے ساتھ تعاون کا ایک نیا اسکینڈل سامنے آیا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کو موصولہ اطلاعات کے مطابق عباس ملیشیا رمضان المبارک میں فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں نمازوں کی ادائیگی سے روکنے کے لیے اسرائیلی فوج کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار کے مطابق رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کو مغربی کنارے کے شہریوں کی بڑی تعداد نے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے بیت المقدس کا رخ کیا. اس موقع پر جہاں اسرائیلی فوج اور پولیس کی جانب سے جگہ جگہ ناکے لگا کر شہریوں کو روکا جا رہا تھا، وہیں عباس ملیشیا بھی ان کے ساتھ مسلسل تعاون کر رہی تھی. عینی شاہدین نے مرکز اطلاعات فلسطین کو تبایا کہ رام اللہ سے بیت المقدس جانے والے شہریوں کو قلندیا چیک پوسٹ پر روکا گیا. اس موقع پر چیک پوسٹ پر اسرائیلی فوج اور عباس ملیشیا دونوں کے اہلکار موجود تھے. عینی شاہدین کےمطابق رام اللہ سے کچھ فاصلے پر واقع قلندیا چیک پوسٹ کے قریب عباس ملیشیا نے اپنا الگ سے کیمپ لگا رکھا تھا اور وہ شہریوں کو مسجد اقصیٰ کی طرف جانے سے روک رہے تھے. شہریوں کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا نے اس چیک پوسٹ سے بڑی تعداد میں نوجوان افراد کو آگے جانے سے روک دیا اور وہ مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے نہ جا سکے. رام اللہ کےشہریوں کا کہنا ہے کہ قلندیہ میں اسرائیلی چیک پوسٹ کے قریب عباس ملیشیا کی چیک پوسٹ سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ عباس ملیشیا قابض فوج کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کا سلسلہ نہ صرف جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ اسے مزید بڑھا دیا گیا ہے. مغربی کنارے کے کئی دیگرعلاقوں سے بھی فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روکے جانے کی شکایات موصول ہوئی ہیں.خیال رہے کہ رمضان المبارک کے پہلے جمعہ کے روز اسرائیلی فوج کی طرف سے تمام تر رکاوٹوں کے باوجود ایک لاکھ تیس ہزار افراد نے جمعہ کی نماز مسجد اقصیٰ میں ادا کی تھی.