ایک معروف برطانوی اخبار” گارڈین” نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے “CIA” کی جانب فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز کو مکمل تعاون فراہم کیا جا رہا ہے اور امریکا فلسطین میں مزاحمت کچلنے کے لیے عباس ملیشیا کو عسکری ونگ کے طور پراستعمال کر رہا ہے۔ اخبار نے اپنے جمعہ کے روز کی اشاعت میں صفحہ اول پرشائع ایک رپورٹ میں نامعلوم سفارتی ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہےکہ “CIA” کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام ڈیفنس فورس اور جنرل انٹیلی جنس کو ہر قسم کا عسکری تعاون فراہم کیا جاتا ہے اور امریکی خفیہ ادارہ ان فلسطینی سیکیورٹی اداروں کو فلسطین میں اپنے عسکری ونگ کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ اخبار مزید لکھتا ہے کہ عباس ملیشیا، ڈیفنس فورس اور جنرل انٹیلی جنس فلسطین میں حماس اور دیگر مزاحمتی تنظیموں کے قیدیوں پرتشدد کی مرتکب قرار دی جا چکی ہیں، جبکہ امریکا کی جانب سے عباس ملیشیا کے تشدد پر دانستہ طور پر آنکھیں بند کی گئی ہیں۔ امریکی صدر باراک حسین اوباما اس امرسے بخوبی آگاہ ہیں کہ فلسطین میں انٹیلی جنس حکام قیدیوں پر وحشیانہ تشدد کر رہے ہیں، صدر اوباما اس سلسلے میں تشدد روکنے کے ایک قانون کی بھی منظوری دے کر قیدیوں پرتشدد کوانسانی حقوق کے خلاف قرار دے چکے ہیں، تاہم فلسطین میں قیدیوں پر تشدد سے دانستہ طور پر چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں امریکی سفارتی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ امریکی “CIA” اور فلسطینی سیکیورٹی اداروں کے درمیان تعاون کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ “CIA” ان اداروں کو اپنا قیمتی اثاثہ قرار دے رہا ہے۔ امریکا کا ان تینوں فلسطینی اداروں میں اثر رسوخ اس قدر گہرا ہوچکا ہے کہ امریکا انہیں فلسطین میں اپنے مقاصد کے لیے آلہ کار کے طور پراستعمال کرتا ہے۔ گارڈین کے مطابق اس امر کے ثبوت کم ہیں کہ آیا فلسطین میں قیدیوں پر دوران حراست ہونے والے تشدد میں “CIA” کس حد تک براہ راست ملوث ہے تاہم اس میں شبہ نہیں کہ حراستی مراکز میں ہونے والے تشدد سے سی آئی اے سرے سے آگاہ ہی نہ ہو۔ مغربی کنارے میں عباس ملیشیا کے عقوبت خانوں میں ہونے والے وحشیانہ تشدد سے سی آئی اے مکمل طور پر آگاہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق قیدیوں پر تشدد کے لیے مختلف نوعیت کے حربے استعمال کیے جاتے ہیں جن میں جسمانی طور پر تشدد کے آخری درجے کے مطابق ٹارچر، انہیں طویل مدت تک تنگ اور تاریک کمروں میں گنجائش سے زیادہ ٹھونسنا اور سیاسی قیدیوں کے ساتھ جنگی مجرموں جیسے طریقےشامل ہیں۔ اخبار لکھتا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کی سرپرستی میں فلسطین میں قیدیوں پرہونے والے تشدد کے حوالےسے انسانی حقوق کے عالمی ادارے بھی تشدد رکوانے کے لیے امریکا اور فلسطین پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم فی الحال اس امر کی یقین دہانی نہیں دی جاسکتی کہ آیا یہ ادارے اپنے مقاصد میں کب اور کہاں تک کامیاب ہو سکتے ہیں۔