اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ مزاحمت ایک مضبوط قوت بن چکی ہے، گذشتہ چند برسوں میں مزاحمت نے ایسے کئی اہم اہداف میں کامیابیاں حاصل کی ہیں، جو اسرائیل کے چشم تصور میں بھی نہیں تھیں۔
ایران کے صدر مقام تہران میں ہفتے کے روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خالد مشعل نے کہا کہ خطے میں ماضی کے برعکس صورت حال بالکل مختلف ہے، مزاحمت دن بدن مضبوط سے مضبوط تر اور اسرائیل زوال پذیر ہے، یہ سب کچھ مزاحمت ہی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔
انہوں نے ایرانی حکومت کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے بارے میں اپنائے گئے جرات مندانہ موقف اور فلسطینی عوام کی حمایت کی تعریف کی۔ مشعل نے کہا کہ ایران کی جانب سے یکجہتی فلسطین کانفرنس کا ایک ایسے وقت میں انعقاد خوش آئند اور باعث برکت ہے جبکہ دنیا بھر میں مسلمان میلاد النبی صلی للہ علیہ وسلم کی تقریبات منا رہے ہیں۔ ایران کا عالم اسلام میں ایک مثالی کردار ہے۔ عالم اسلام کو چاہیے کہ وہ ایران کو فلسطین اور دیگرتنازعات میں ایک نمونہ بنائیں۔ ایران نے عالمی طاقتوں کے تمام تر دباؤ کے باوجود اپنی خارجہ پالیسی کو مکمل آزاد رکھا ہے اور وہ کھل کراسلام اور اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہا ہے۔
خالد مشعل نے خبردار کیا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی جانب سے فلسطین میں حرم ابراھیمی اور مسجد بلال بن رباح سمیت دیگر مقدس مقامات کو یہودی ورثہ قرار دینا نہایت خطرناک سوچ ہے، جس سے اسرائیل کا جنگی جنون اور فلسطین پر مستقل تسلط کی سازش واضح ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند دہائیوں میں اسرائیل اور مزاحمت کا تقابل کیا جائے تو یہ بات سمجھنا مشکل نہیں کہ اسرائیل مسلسل تباہی اور زوال کے راستے پر گامزن ہے جبکہ مزاحمت فتح کے جھنڈے گاڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ فلسطین میں انتشار کے ذریعے مزاحمت کو کچلنا چاہتے ہیں، ان کے خواب کسی صورت بھی پورے نہیں ہوں گے، مزاحمت اور فلسطینی عوام اسی طرح ایک دوسرےکے ساتھ ہیں جس طرح ایران اور شام کے صدر ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔