فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی ریلیف ایجنسی “اونروا” نے محاصرہ زدہ شہر غزہ کی پٹی میں محصور شہریوں کے لیے عالمی برادری سے مزید امداد کا مطالبہ کیا ہے. اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کا خاتمہ اورعالمی برادری کی جانب سے امداد کی فراہمی کو بروقت یقینی نہ بنایا گیا تو شہر میں افلاس کے باعث قحط پیدا ہو سکتا ہے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یو این ریلیف ایجنسی “اونروا” کے ترجمان کریز گینز نے بدھ کو غزہ کی پٹی میں دورے کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ شہر میں معاشی ناکہ بندی کے باعث بنیادی ضرورت کی اشیاء کا سنگین بحران ہے اور سرحدپار مصرمیں عوامی احتجاج کے باعث غزہ کو امدادی سامان کی ترسیل بھی رک گئی ہے. ترجمان نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں غربت اور بے روزگاری میں گذشتہ دوسال کے دوران 45 سے 50 فیصد تک اضافہ ہوچکا ہے اور غیرملکی امدادی اداروں کی امداد پر گزارہ کرنے والے شہریوں کی تعداد بڑھ چکی ہے. ایک سوال کے جواب میں یو این ایجنسی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی ناکہ بندی کے باعث تعمیر نو کا کام مکمل طور پر بند ہوچکا ہے. موجودہ حالات میں شہریوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی بہت مشکلا ت کا سامنا ہے. مسٹر گرینز نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی کو امدادی کی فراہمی کو یقینی بنانے میں تاخیر سے کام نہ لے کیونکہ تاخیر کا عمل شہر میں ایک نئے قحط کا سبب بن سکتا ہے.