اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے تنظیم کے راہنما صالح عاروری کی رہائی اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے تحت عمل میں نہیں آئی بلکہ انہیں اسرائیل نے خود ہی رہا کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ صالح عاروری کو دو روز قبل اسرائیل نے جیل سے رہاکردیا تھا جس کے بعد وہ شام پہنچ چکے ہیں۔
بدھ کے روز لبنان کے دارالحکومت بیروت میں عرب خبر رساں ایجنسی”قدس پریس” سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے مندوب اسامہ حمدان نے کہا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ صہیونی ہٹ دھرمی اور غیر لچک دار رویے کے باعث تاحال تعطل کا شکار ہے، اور صالح عاروری کی رہائی صہیونی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے کوئی خفیہ بات چیت نہیں ہورہی اور نہ شیخ صالح عاروری کی رہائی کسی خفیہ ڈیلنگ کے تحت عمل میں آئی ہے۔
حماس کے راہنما نے فلسطینی قیدیوں کی طرف سے قییوں کے تبادلےسے متعلق حماس کے مسودے کی حمایت کی تعریف کی اور کہا کہ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق مسودے پر بعض حلقوں کی طرف سے قیدیوں میں پھوٹ پیدا کرنےکی کوشش کی گئی تاہم قیدیوں نے اس حوالے سے حماس کے موقف کی حمایت کرکے حق کا ساتھ دیا ۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ حماس کے مسودے پرقیدیوں کا کسی بلیک میلنگ کاشکار نہ ہونا اس امر کا ثبوت ہے کہ صہیونی جیلوں میں رہ کربھی فلسطین اسیران زمینی حقائق سے آگاہ ہیں۔
اسامہ حمدان نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے بھی قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو ناکام بنانے کی مسلسل کوشش کی جاتی رہی ہے اور اب بھی فلسطینی اتھارٹی نہیں چاہتی کہ اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کی رہائی کا کریڈٹ حماس کو جائے۔ فلسطینی اتھارٹی قیدیوں کے تبادلے کو سیاسی مقاصد کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی امریکا کے مشورے اور ڈکٹیشن پرعمل کر رہی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی خواہش ہے کہ وہ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق حماس کی تیار کردہ فہرست میں، امریکا، اسرائیل اور اپنی منشا کے مطابق رد و بدل کرے۔