Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

حماس

طوفان الاقصیٰ نے اسرائیلی رعب ختم کر دیا: خلیل الحیہ

مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

غزہ پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے سربراہ خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ تحریک کا اڑتیسویں یوم تاسیس ایسے سیاسی اور زمینی حالات میں آ رہا ہے جو ماضی سے یکسر مختلف ہیں جبکہ فلسطینی قضیہ ایک ایسے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے جہاں بڑی اور فیصلہ کن تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ حماس ان تمام تبدیلیوں کو فلسطینی عوام کے مفاد میں بروئے کار لانے اور ان کے جائز قومی حقوق کی بازیابی کے لیے ہر ممکن جدوجہد کر رہی ہے۔

خلیل الحیہ نے 14 دسمبر کو حماس کے یومِ تاسیس کے موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطینی عوام قابض اسرائیلی جارحیت اور غزہ پٹی میں جاری نسل کشی کی جنگ کے باعث نہایت کٹھن دنوں اور شدید اذیت ناک حالات سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مردوں عورتوں اور بچوں سمیت ستر ہزار سے زائد فلسطینی شہادت کے درجے پر فائز ہو چکے ہیں جن پر صہیونی دشمن کی نفرت اور مجرمانہ بمباری نے کوئی رحم نہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ شہدا میں مزاحمت کے عظیم کمانڈر رائد سعد ابو معاذ بھی شامل ہیں جو اپنے ساتھیوں کے ہمراہ شہید ہوئے۔ خلیل الحیہ نے انہیں ایک مجاہد عابد اور زاہد قائد قرار دیا جس نے اپنی پوری زندگی دین اور وطن کے لیے وقف کر دی اور دہائیوں تک قابض اسرائیل کی جانب سے تعاقب کا سامنا کرتا رہا۔

مقبوضہ مغربی کنارے کے حوالے سے خلیل الحیہ نے کہا کہ وہاں کے فلسطینی منظم ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں جہاں قابض فوجی پالیسیوں کو آبادکاروں کے حملوں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں اور شہروں کو لوہے کے دروازوں اور ناکوں سے کاٹ دیا گیا ہے جبکہ قتل گرفتاریاں زمینوں کی ضبطی گھروں کی مسماری اور جبری بے دخلی روزمرہ کا معمول بن چکی ہے۔

القدس اور پناہ گزین

مقبوضہ بیت المقدس گورنری کے بارے میں خلیل الحیہ نے کہا کہ مسجد اقصیٰ اس تمام المیے کے قلب میں کراہ رہی ہے اور اس کی شناخت اور تقدس کو براہ راست نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ زمانی تقسیم اب ایک عملی حقیقت بنتی جا رہی ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں انتہا پسند آبادکار مسجد کے صحنوں میں گھس کر مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں تاکہ مکانی تقسیم مسلط کی جا سکے۔

انہوں نے سنہ 1948ء کی فلسطینی اراضی میں بسنے والے فلسطینیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ قابض اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسیوں جبر زمینوں کی ضبطی اور گھروں کی مسماری کا سامنا کر رہے ہیں تاہم اس کے باوجود وہ ثابت قدم ہیں اور اپنی قومی شناخت کا دفاع کر رہے ہیں کیونکہ وہ فلسطینی قوم اور اس کے قضیے کا اٹوٹ حصہ ہیں۔

خلیل الحیہ نے جلاوطنی اور پناہ گزینی میں مقیم فلسطینیوں کے حالات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مہاجر کیمپوں کے باسی شدید غربت محرومی اور وطن کی یاد میں مبتلا ہیں اور ان کی شناخت مٹانے کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے لبنان کے عین الحلوہ کیمپ میں کھیل کے میدان کے قتل عام کا حوالہ دیا جس میں 13 کم سن لڑکے شہید ہوئے۔

جنگ کے نتائج اور منظرنامے کی تبدیلی

خلیل الحیہ نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی عوام کی مزاحمت زندہ ہے اور اس کی قیادت ثابت قدم اور مضبوط ہے جس نے قابض اسرائیل کی قتل و غارت کی مشین کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت ثابت ہو چکی ہے کہ قابض اسرائیل کو شکست دی جا سکتی ہے اور اگر منصوبہ بندی تسلسل اور وحدت ہو تو فلسطین کی آزادی ممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے بڑی اسٹریٹجک کامیابی قابض اسرائیل کے نام نہاد اسٹریٹجک رعب اور سکیورٹی برتری کے اس جھوٹے افسانے کا ٹوٹ جانا ہے۔ خلیل الحیہ نے واضح کیا کہ القسام بریگیڈز کی جانب سے سنہ 2023ء میں سات اکتوبر کو ہونے والا طوفان الاقصیٰ اس بات کی عملی مثال تھا کہ جب امت متحد ہو تو قابض دشمن کو کس طرح چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان نتائج میں قابض اسرائیل کی عالمی سطح پر تنہائی میں اضافہ اس کے فوجی اور سیاسی رہنماؤں کو عالمی عدالتوں میں گھسیٹنا اور دنیا کے سامنے اس کا چہرہ ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر بے نقاب ہونا شامل ہے جو خطے کے امن کے لیے مستقل خطرہ ہے۔

خلیل الحیہ نے کہا کہ دہائیوں سے مسلط صہیونی بیانیہ زمین بوس ہو چکا ہے اور عالمی رائے عامہ خصوصاً ابھرتی نسلوں میں قابض اسرائیل کی حمایت کے اخلاقی جواز پر سنجیدہ سوالات اٹھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس جنگ نے تطبیع کے منصوبے کو بھی شدید دھچکا پہنچایا ہے جس کے ذریعے قابض اسرائیل فلسطینی حقوق کو نظر انداز کر کے اپنی سیاسی معاشی اور سکیورٹی بالادستی قائم کرنا چاہتا تھا۔ انہوں نے قابض رہنماؤں کی جانب سے گریٹر اسرائیل کے خواب کو خطے کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا۔

انہوں نے زور دیا کہ اس جنگ کے بعد فلسطینی قضیہ ایک بار پھر اپنی اصل حیثیت پر واپس آ گیا ہے اور مزاحمت کا منصوبہ آزادی اور واپسی کی امید بن کر عرب اور اسلامی عوام کے دلوں میں جگہ بنا چکا ہے۔

مرحلے کی ترجیحات اور جنگ بندی

خلیل الحیہ نے کہا کہ حماس کی قیادت نے آئندہ مرحلے کے لیے واضح ترجیحات طے کر لی ہیں جن میں سب سے اہم سیز فائر کے اقدامات کو آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کے پہلے مرحلے کی تکمیل کے تحت امداد کی فراہمی ہسپتالوں اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی رفح گزرگاہ کا دونوں جانب سے کھلنا اور پھر دوسرے مرحلے میں قابض فوج کا مکمل انخلا اور تعمیر نو کا آغاز شامل ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ حماس اور دیگر فلسطینی دھڑے معاہدے کے پابند ہیں تاہم وہ فلسطینی عوام پر کسی بھی قسم کی وصایت یا انتداب کو مسترد کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی بین الاقوامی کونسل کا کردار صرف سیز فائر کے نفاذ نگرانی اور تعمیر نو کی مالی معاونت تک محدود ہونا چاہیے۔

خلیل الحیہ نے فوری طور پر آزاد فلسطینی ماہرین پر مشتمل ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا جو غزہ پٹی کا انتظام سنبھالے اور تحریک حماس اس کے لیے مکمل اختیارات اور سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے بین الاقوامی افواج کے حوالے سے کہا کہ ان کا کردار صرف جنگ بندی کی نگرانی تک ہونا چاہیے اور غزہ کے داخلی امور میں کسی قسم کی مداخلت ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ مزاحمت اور اس کا ہتھیار قابض اقوام کے خلاف بین الاقوامی قوانین کے تحت جائز حق ہے جو آزاد فلسطینی ریاست کے قیام سے جڑا ہوا ہے۔

امداد اور قومی وحدت

خلیل الحیہ نے کہا کہ اس مرحلے کی ایک اہم ترجیح غزہ پٹی کے عوام کی فوری امداد اور انسانی بحران کا خاتمہ ہے۔ انہوں نے سرد موسم میں گھروں کی تباہی خوراک کی کمی اور محاصرے کے باعث پیدا ہونے والے شدید کرب کی طرف توجہ دلاتے ہوئے امت اور عالمی برادری سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی خلاف ورزیاں امداد کی راہ میں رکاوٹیں اور قتل و غارت کا تسلسل معاہدے کے انہدام کا سبب بن سکتا ہے اور ثالثوں بالخصوص امریکہ کو بطور ضامن اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔

داخلی فلسطینی امور پر بات کرتے ہوئے خلیل الحیہ نے قومی وحدت کی اہمیت پر زور دیا اور فتح اور فلسطینی اتھارٹی سے مشترکہ قومی پروگرام پر اتفاق اور تنظیم آزادی فلسطین کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے اسیران کے قضیے کو مرکزی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی رہائی تک جدوجہد جاری رہے گی۔

شہدا کو خراج

اپنے خطاب کے اختتام پر خلیل الحیہ نے فلسطینی عوام اور تحریک حماس کے تمام شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا جن میں شیخ احمد یاسین طوفان الاقصیٰ کے قائدین اسماعیل ہنیہ صالح العاروری یحییٰ سنوار محمد الضیف سمیت دیگر فلسطینی اور عرب رہنما شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حماس شہدا کے عہد پر قائم رہے گی اور مزاحمت اور آزادی کے راستے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan