اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے فریڈم فلوٹیلا پر کی گئی صہیونی خونریز جارحیت کی تحقیقات کے لیے اسرائیل کی جانب سے بنائی جانے والی ترکل کمیشن کے جانبدارانہ رویے کو اپنی ذمہ داری سے بھاگنے کا عمل اور عالمی تحقیقات کے نتائج سے قبل ہی اس کے اثرات کو زائل کرنے کا قدم قرار دیا۔ ترکل کمیشن نے غزہ کی جانب امدادی سامان لیکر جانے والے قافلے ’’فریڈم فلوٹیلا‘‘ پر کیے گئے قتل عام کی تحقیقات کا آغاز پیر کے روز کیا جس میں سب سے پہلے جس سیاستدان کو گواہی کے لیے بلایا گیا وہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو تھے۔ حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے ذرائع ابلاغ کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں اس کمیشن پر اعتبار نہیں کیونکہ اسرائیل کوئی غیر جانبدار پارٹی نہیں بلکہ خود جرم میں ملوث ہے، ایک مجرم خود اپنے جرم کی تحقیقات کیسے کر سکتا ہے اس کمیشن کے ذریعے اسرائیل اپنے گھناؤنے جرم کو ثابت نہیں بلکہ اس کے سارے نشان مٹانے کی کوشش کرے گا‘‘ برھوم نے اسرائیلی تحقیقاتی کمیشن کو خونریزی پر مبنی صہیونی جرم پر پردہ ڈالنے کی حفظ ما تقدم کی کوشش شمار کیا ہے تاکہ اس قتل عام پر بنائی گئی عالمی کمیشن کی تحقیقات کو ناکارہ کیا جاسکے۔ برھوم نے اسرائیلی حکومت سے عالمی کمیشن کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے اس کی تمام تجاویز پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا انہوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ اسرائیل پر عالمی فیصلے ماننے اور غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا دباؤ ڈالیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا چار سال سے محاصرہ کر رکھا ہے جس سے وہاں پر انسانی ضروریات زندگی ناپید ہو چکے ہیں اور وہاں بسنے والے 15 لاکھ کے لگ بھگ انسانوں کی زندگیاں انتہائی خطرے سے دوچار ہیں، 31 مئی کو اہل غزہ کے لیے امدادی سامان لیکر آنے والے امدادی قافلے ’’فریڈم فلوٹیلا‘‘ کو غزہ تک پہنچنے سے روکنے کے لیے اسرائیلی بحریہ نے قافلے میں شریک ترک جہاز ’’ماوی مرمارہ‘‘ پر حملہ کر دیا اور جہاز پر موجود رضا کاروں پر بے دریغ فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 09 ترک رضا کار جام شہادت نوش کرگئے، عالمی پانیوں میں کی جانے والی یہ خونریزی قانون بین الاقوام کی کھلی خلاف ورزی تھی، واقعے کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ نے عالمی کمیشن تشکیل دے رکھا ہے۔