اخوان المسلمون کے پارلیمانی کمیٹی کے رکن ابراہیم زکریا یونس نے اپنے ایک ہنگامی بیان میں مسجد اقصی کو یہودی رنگ میں رنگنے کی کوششوں پر بات کرتے ہوئے وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسجد اقصی اور اس میں نماز پڑھنے والوں پر مسلسل صہیونی حملوں اورمسجد کو منہدم کرنے کی کوششوں کو روکنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوں۔
بدھ کے روز اپنے بیان میں مشیر کا کہنا تھا کہ مصری سیکیورٹی فورسز نے مصری گروہ کے جوانوں کو اس وقت گرفتار کیا جب وہ اپنے فلسطین بھائیوں کے ساتھ مل کر صہیونی قوتوں کے خلاف اپنے غم وغصے کا اظہار کر رہے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ’’ کیا مصری سیکیورٹی عورتوں اور بچوں پر حملے کرنے والی صہیونی ریاست کا ساتھ دے رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی ریاست سے مکمل طور پر قطع تعلقی کر لے۔
دوسری طرف ’’فلسطین کے لئے متحرک‘‘ تنظیم کے درجنوں کارکنوں نے منگل کے روز فلسطینی مسئلے کے حق میں مسجد اقصی کے انہدام اور مسجد ابراہیمی کو یہودی آثار قدیمہ میں شامل کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ‘‘
اس دوران حماس کے کارکنوں نے صہیونی پرچم نذر آتش کر کے فلسطینی پرچم لہرایا، مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’’ فلسطین عربیہ‘‘ ’’مزاحمت ہی مسئلے کا حل‘‘ اور’’ صہیونیوں سے امن ممکن نہیں‘‘ کے نعرے درج تھے۔ اس موقع پر مظاہرین نے شدید نعرہ بازی بھی کی۔