اسرائیل کے عبرانی اور انگریزی اخبارات ، ریڈیو اور ٹیلی ویژن چینلوں میں حماس کے شہید راہنما محمود مبحوح کی شہادت کی بحث کی گرما گرمی ہے، صہیونی میڈیا نے اپنے اتوارکی اشاعتوں میں واضح طور پر یہ تاثر دے دیا ہے کہ مبحوح کی شہادت ایک منظم منصوبے کے تحت عمل میں لائی گئی اور حملہ آوروں نے خود کو بچانے کے لیے کارروائی کے بعد دبئی سے فوری طور پر بیرون ملک سفر کرکے نہایت کامیابی کے ساتھ اپنا کام کیا ہے۔
اسرائیلی اخبارات میں”طویل ہاتھ” کے عنوان سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مبحوح کی پراسرار شہادت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ اسرائیل کے لیے ایک بڑا خطرہ تھے، منظر میں ہونے کے باوجود حماس کی صف اول کی قیادت میں ان کا شمار کیا جاتا تھا خاص طور سے 1989ء میں دو اسرائیلی فوجیوں کی گرفتاری میں ملوث ہونے کے بعد وہ مسلسل اسرائیلی انٹیلی جنس کی نظروں میں کھٹک رہے تھے۔
اخبارات نے اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ حملہ آور جو بھی تھے وہ اپنی کارروائی میں مکمل مہارت رکھتے تھے انہوں نے مکمل منظم منصوبے کے تحت مبوح کی جان لینے کے لیے جگہ اور وقت کا تعین کیا، ان کی اہم کامیابی کارروائی کے بعد دوبئی سے فرار ہونا ہے کیونکہ حملہ آوروں نے کارروائی کر کے اپنا کوئی نشان پیچھے نہیں چھوڑا۔
کثیرالاشاعتی عبرانی اخبار”یدیعوت احرونوت” نے اتوار کی اشاعت میں “فراری نمبر1” لے عنوان سے محمود مبحوح کی اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں میں ااہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے کہ حماس کے مقتول راہنما صہیونی انٹیلی جنس اداروں میں فوری اور براہ راست خطرہ تھے جنہیں ختم کرنا خفیہ اداروں کا اہم ترین ہدف تھا۔
رپورٹ کے مطابق 1989ء میں دو صہیونی فوجیوں ایلان سعدون اور آوی ساسپورٹس کے اغوا اور قتل کے بعد مبحوح اسرائیلی خفیہ اداروں اور فوج کی نظروں میں نمایاں ترین مزاحمت کار اور مطلوب ترین شخص تھے۔
اسی کی دہائی میں مبحوح نے غزہ سے لیبیا کی طرف سفر کیا وہاں سے لبنان اور بیروت سے دمشق سمیت کئی ممالک کا خفیہ طور پرسفر کرتے رہے، انہوں نے اپنے بیرون ملک ہونے کے باوجود حماس سے دوری کا ثبوت نہیں دیا بلکہ وہ تنظیم کے لیے مسلسل فنڈریزنگ کرتے رہے، انہوں نے دنیا بھرمیں اسلامی ممالک کے زیراہتمام ہونے والی کانفرنسوں میں فنڈز کی اپیلیں کرتے رہے۔
اسرائیلی اخبارات میں حماس کے شہید راہنما محمود المبحوح کے شب و روز ، ان کی مصروفیات، حماس اور القسام بریگیڈ کے ساتھ ان کا تعلق اور سرگرمیاں جیسے موضوعات پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ صہیونی میڈیا جہاں محمود المبحوح کی حماس اور فلسطینی عوام میں اہمیت کا تفصیلی تذکرہ کیا ہے وہیں اسرائیلی انٹیلی جنس اداروں میں ان کی حساسیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔