مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کے وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ کی منظوری سے القدس گورنری کے مشرق میں نئی یہودی بستی قائم کرنے کا منصوبہ، جس میں ہزاروں رہائشی یونٹس شامل ہیں نہ صرف بستیوں کی توسیع اور علاقے کے الحاق کے منصوبے میں سنگین اضافہ ہے بلکہ قابض اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے طویل ریکارڈ میں ایک اور نیا جرم بھی شامل کرتا ہے۔
حماس نے پریس کو جاری بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ ایک منظم پالیسی کا حصہ ہے جس کا مقصد بیت المقدس کو یہودیا، اسے فلسطینی ماحول سے الگ کرنا اور اس کی شناخت و ثقافت کو تبدیل کرنا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ اقدام فلسطینی عوام، ان کی زمین اور مقدسات پر کھلم کھلا حملہ اور عالمی برادری کی بار بار کی انتباہات کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔
حماس نے کہا کہ یہودی بستیوں کی تعمیر اور پھیلاؤ، کشیدگی اور عدم استحکام کے لیے ایندھن فراہم کرتا ہے اور قابض حکومت ان کالونیئل ساز اقدامات کے زمینی اثرات کی مکمل ذمہ دارہے۔
حماس نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور اس کے قانونی و حقوقی اداروں پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں، فوری طور پر توسیع پسندانہ منصوبوں کو روکے اور قابض اسرائیل کے خلاف مؤثر اقدامات نافذ کریں۔ اس کے ساتھ ہی فلسطینی عوام کو اپنی صمود، یکجہتی اور مزاحمت کو مضبوط کرنے کا پیغام بھی دیا تاکہ یہودی بستیوں کے قیام کو روکا جائے اور فلسطینیوں کی بیخ کنی کی سازشوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
