اسلامی تحریک مزاحمت –حماس – کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے غزہ کے امدادی قافلے پر صہیونی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس دہشت گردی پر عالمی اور اسلامی ممالک کی خاموشی کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
پیر کے روز دمشق میں ایک بیان میں خالد مشعل نے مختلف عرب ممالک کے سربراہان سے ٹیلیفونک بات چیت میں صہیونی جارحیت کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے اور صہیونی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے مختلف طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے راہنما نے لیبیائی صدر کرنل معمر قذافی، یمنی صدر علی عبداللہ صالح، شام کے نائب صدر فاروق الشرع، شامی وزیرخارجہ ولید المعلم، عرب لیگ کے جنرل سیکرٹری عمرو موسٰی اسلامی کانفرنس تنظیم کے جنر سیکرٹری اکمل الدین احسان اوگلو اور دیگر عرب اور اسلامی ممالک کے راہنماؤں سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اورغزہ کے امدادی قافلے پر اسرائیلی جارحیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق تمام عرب ممالک کے حماس راہنما کو یقین دلایا کہ وہ غزہ کی معاشی ناکہ بندی کے خلاف ہیں اور اسرائیلی فوج کی طرف سے امدادی قافلے پر حملے کی نہ صرف مذمت کرتے ہیں بلکہ اسے صہیونی دہشت گردی قرار دیتے ہیں۔
خالد مشعل نے عرب راہنماؤں پرزور دیا کہ وہ امدادی قافلے پر صہیونی حملے پر اسرائیلی لیڈرشپ کے خلاف عالمی عدالتوں میں مقدمات قائم کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سےبڑھ کر عرب ممالک کے لیے غزہ کی معاشی ناکہ بندی کو ختم کرانے اور صہیونی جنگی جرائم کے خلاف اقدامات کا اور کوئی بہتر موقع نہیں ہو سکتا۔ عرب ممالک اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غزہ کی معاشی ناکہ بندی ختم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔
حماس کے راہنما نے ترکی کی حکومتی شخصیات اور امدادی قافلے”ازادی” کا انتظام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیموں کے اراکین سے بھی ٹیلیفون پر رابطہ کیا۔