22
قیدیوں کی مدد کے لئے بنائی جانے والی مقامی کمیٹی نے کہا کہ مغربی کنارے کے جنوب میں خان یونس علاقے سے تعلق رکھنے والے قیدی یحیی سنوار کو دوران قید انتہائی تکالیف سے گزرنا پڑا جب انہیں صحت اور تندرستی کی انتہائی نا مناسب سہولیات حاصل ہیں۔
کمیٹی برائے نصرت اسیران کے نمائندے ریاض الاشقر نے بدھ کے روز ’’مرکزاطلاعات فلسطین‘‘ کو دیے گئے اپنے خصوصی بیان میں کہا ’’ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ قیدی سنواری کو دس روز قبل ایک سب سے جدا الگ کوٹھری میں ڈال دیا گیا جو کہ صہیونی اتھارٹیز کی جانب سے جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ مسلسل سفاکانہ سلوک پر مبنی ایک سزا تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جیل سے رہا ہونےوالے ایک قیدی کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ سنوار کے ساتھ انتہائی تکلیف دہ سلوک کیا جا رہا ہے جس کے ان کی زندگی پر براہ راست اثرات ہیں، جیسا کہ ان کی منہ سے بڑی مقدار میں خون بھی نکلتا رہا ہے۔
اشقر نے کہا کہ ’’ سنوار نے جیل کے ڈاکٹر کو اپنی انتہائی شدید بیماری کے علاج کے لئے بلایا مگر انتظامیہ نے ڈاکٹر کو ان کی طرف سے جانے سے روک دیا اور کہا کہ اب بہت دیر ہوچکی ہے۔ اس طرح جیل انتظامیہ نے قیدیوں کے کوٹھڑیاں کھولنے سے انکار کرتے ہوئے ان کا علاج نہ ہونے دیا۔
اشقر نے واضح کیا کہ صہیونی اتھارٹیز کی جیل میں قید سنوار کے ساتھ کی جاانے والی صہیونیوں کی حرکتیں واضح طور پر قانون کے مخالف ہیں۔ اور اسی طرح قابض قوتیں بھی عالمی قوانین بھی جوتے کی نوک پر رکھ دیتے ہیں۔
ریاض اشقر نے کہا ہے کہ قابض صہیونی اتھارٹیز مکمل طور پر قیدی یحیی سنوار، دیگر رہنماؤں اورمصائب وآلام کے شکار قیدیوں کی زندگی کی ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سنوار کو قابض قوتوں کی جیلوں میں عمر قید سنائی گئی ہے۔ اور اب وہ 20 سال سے زائد کا عرصہ جیلوں میں گزار چکے ہیں۔
ریاض اشقر نے زیر حراست سنوار کی زندگی کی حفاظت کے لئے حقوق انسانی کی تنظیموں اور عالمی برادرء سے مظالبہ کیا کہ زیر حراست سنوار کی زندگی کی حفاظت کے لئے وہ فوری طور پر اعلی ترین طبی سہولیات فراہم کریں اور ان کی صحت کی تشویشناک حالت کا معاینہ کریں۔ انہوں نے قابض اتھارٹیز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سنوار لمبے عرصے سے قید کی زندگی گزار رہے ہیں۔