قابض صہیونی فوج کی درندگی کا نشانہ بنتے ہوئے ہفتے کو شہید ہونے والے فلسطینی نوجوان احمد مسلمانی کو اتوار کو سپرد خاک کر دیا گیا ہے. شہید کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی. مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق شہید مسلمانی کی شہادت کی اطلاع پر مغربی کنارے کے دور دراز شہروں سے فلسطینی شہری قافلوں کی شکل میں طوباس پہنچے اور ان کی نماز جنازہ میں شرکت کر کے یہ ثابت کر دیا کہ فلسطینی عوام صہیونی دشمن کے خلاف متحد ہیں. نماز جنازہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینیوں کی نمائندہ شخصیات نے قابض صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی اور عالمی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین میں قابض اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی بند کرائے.مقررین نے احمد مسلمانی کی شہادت کو اسرائیلی فوج کی وحشیانیہ درندگی اور ریاستی دہش گردی کی بدترین مثال قرار دیا. خیال رہے کہ ہفتے کے روز مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طوباس میں ایک فوجی چوکی کے قریب سے گذرتے ہوئے صہیونی فوجیوں نے ایک کم عمر فلسطینی نوجوان کو روک کر اس سے تلاشی لی. تلاشی لینے کے بعد اس کے پاس سے کوئی خطرناک چیز برآمد نہ ہونے کے باوجود اسے چوکی پر روک لیا گیا.اس پر احمد مسلمانی نے کہا کہ وہ اپنے کام پر جا رہا ہے اور جانے دیا جائے. چوکی پر موجود صہیونی درندہ صفت فوجیوں نے پہلے اسے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا بعد ازاں گولیاں مار کرشہید کر دیا.احمد مسلمانی کی شہادت کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی اور صہیونی فوج کے خلاف شدید نعرے بازی کی. دوسری جانب اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ شہید ہونےوالا فلسطینی نوجوان غیر مسلح تھا . اسرائیلی فوجیوں کا کہنا ہے کہ فلسطینی کی ہلاکت اس کی جانب سے اپنے کام پر جانے کے اصرار اور اس کے بعد پیدا ہونے والے توتکار پر ہوئی.