اسرائیلی فوج نے میڈیا میں شائع ہونے والی ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ حکومت گذشتہ برس غزہ میں جنگ کے دوران جنگی جرائم اور اختیارات سے تجاوز کےالزام میں دو اعلیٰ سطح کے فوجی افسروں کا ٹرائل کر رہی ہے۔ پیر کے روز اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ میڈیا میں غزہ میں جنگی جرائم اور اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے وائٹ فاسفورس کا استعمال جیسے الزامات سے متعلق حکومت کی جانب سے کوئی تحقیقات نہیں کی جارہیں اور نہ ہی حکومت کسی فوجی افسر کا ٹرائل کر رہی ہے۔ ادھر اسرائیلی وزارت خارجہ نے فوجی اٹارنی جنرل کے تعاون سے اقوام متحدہ میں ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں اعتراف کیا گیا ہے کہ جنگ کے دوران دو اعلیٰ سطح کے فوجی افسروں نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اس سے قبل اسرائٓیلی میڈیا میں شائع رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ فوج کے جنوبی ریجن کے کمانڈر برگیڈیئر جنرل یوواف گالنٹ نے حکومت کی سفارش کے تحت غزہ جنگ میں شریک دو فوجی افسروں کرنل ایال آیزنبرگ اور بریگیڈیئر ایلان مالکا کے خلاف اختیارات کےناجائزاستعمال کے الزام کے تحت مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج کے زیر اہتمام اقوام متحدہ کی غزہ میں اسرائیلی فوج کی طرف سے عالمی ادارے کے دفتر اور اونروا کے مرکز پرحملے سے متعلق الزامات کی چھان بین کے لیے بھی کسی قسم کی تحقیقاتی ٹیم تشکیل نہیں دی گئی اور نہ ہی ایسا کوئی فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی آرمی چیف جنرل گابی اشکنازی نے بھی غزہ میںجنگ کے دوران جنگی جرائم کے مرتکب صہیونی فوجیوں کے خلاف اقوام متحدہ کے مطالبے کے برخلاف کسی قسم کے تحقیقاتی کمشن کی تشکیل کو مسترد کرتے ہوئے ایسے کسی بھی اقدام کے خلاف قرار دیا ہے۔