لندن میں جوہری ہتھیاروں کے ریکارڈ مرتب کرنے والے ادارے”انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل اسٹریٹیجک اسٹڈی سینٹر” نے انکشاف کیا ہے کہ قابض اسرائیل کے پاس موجود تیار حالت میں ایٹم بموں کی تعداد 200 سے زیادہ ہے جبکہ برطانیہ میں جوہری ماہرین کے دوسرے ادارے”گیننز” نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے پاس موجود ایٹم بموں کی تعداد 300 سے ہے، جس کے بعد اسرائیل جوہری ہتھیاروں کی تعداد اور تیاری کے اعتبار سے دنیا میں چھٹے درجے پر آ گیا ہے۔
ادھرایک برطانوی جریدے نےاسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کی تفصیل جاری کی گئی ہے جس کے مطابق اسرائیل جوہری ہتھیار بنانے والے ممالک میں چھٹے درجے پر آ گیا ہے جبکہ عالمی ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اسرائیل کے پاس دو سو سے تین سو ایٹم بم تیار حالت میں موجود ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیل میزائل ٹیکنالوجی کے حصول میں خاص طور پرتوجہ دے رہا ہے۔ اس سلسلے میں اسرائیل نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے”اریحا ون، ٹو اور تھری” میزائل کو اپ گریڈ کرنے کے بعد انہیں اس قابل بنا دیا ہے کہ وہ نہ صرف دور تک ایٹمی مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ ان سے ایٹمی آبدوزوں کو بھی نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
درایں اثنا امریکا کی غیر سرکاری تنظیم” اقدام برائے انسداد جوہری خطرات” نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کے پاس ایٹم بموں کی تعداد 200 سے 300 کے درمیان ہے۔
یہ انکشاف ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جبکہ دنیا بھر کے چالیس سے زائد ممالک آج امریکا میں جوہری عدم پھیلاؤ اور ایٹمی ہتھیاروں کو کم ازکم کرنے سے متعلق کانفرنس کر رہے ہیں۔