مقبوضہ بیت المقدس میں قابض اسرائیل کی فلسطینیوں کی مکانات مسماری کی ظالمانہ پالیسی بدستور برقرار رہے دوسری جانب صہیونی حکومت نے ایک ہفتے کے دوران شہر کے مختلف مقامات پر یہودی بستیوں کی تعمیر و توسیع کے ضمن میں 826 مکانات کی منظوری دی ہے. القدس میں دفاع اراضی و مزاحمت برائے یہودی آبادکاری کے نام سے سرگرم انسانی حقوق کے ایک گروپ نے ایک ہفتے کے دوران خفیہ اور اعلانیہ طور پر فلسطینیوں کے مکانات مسماری منظوی کی تفصیلات جاری کی ہیں. انسانی حقوق کی تنظیم نے بتایا ہے کہ اسرائیلی وزارت داخلہ اور القدس کی بلدیہ کی طرف سے شہر میں یہودی آباد کاری کے عمل میں کئی گنا اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ فلسطینیوں کےسال ہا سال سے تعمیر شدہ مکانات کو غیر قانونی قرار دے کر ان کی مسماری کی مہم میں بھی تیزی لائی گئی ہے. تحفظ اراضی فلسطین تنظیم کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت داخلہ نے القدس کے جنوب میں” جیلو” قصبے میں قائم یہودی کالونی کی توسیع کے لیے 300 مکانات کی منظوری دی ہے جبکہ شمالی اسرائیل میں 726 مکانات کی منظوری بھی حالیہ دنوں میں دی جا چکی ہے. رپورٹ کے مطابق قابض صہیونی بلدیہ نے القدس شہر سے پچھلے ایک ہفتے میں فلسطینیوں کے تین مکانات کو غیر قانونی قراردے کر مسمار کر دیا تھا . اس کے علاوہ القدس کے ایک خاندان کو اس کے گھر سے بزور قوت یہ کہہ کر نکال دیا گیا کہ ان کا یہاں پر قیام قطعی غیر قانونی ہے، جس پر انہیں یہاں سے چلے جانا چاہیے. مسمار کئے گئے مکانات کے مالکان کو پیشگی کسی قسم کے نوٹس بھی نہیں دیے گئے.