مقبوضہ بیت المقدس میں سلوان کمیٹی کے رکن فخری ابو دیاب نے بتایا ہےکہ انہیں صہیونی بلدیہ کے سلوان کے علاقے کے عہدیدار یکیر سیگب کی طرف سے ایک تنبیہی خط ملا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مشرقی بیت المقدس میں فلسطینی اکثریتی علاقے سلوان میں “بستان کالونی” کے تمام مکانات کی مسماری وقت کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں بلدیہ اتنظامیہ نے تیاریاں مکمل کر لی ہیں جن پرجلد عمل درآمد شروع کیا جائے گا۔
ابو دیاب نے پیر کے روز”القدس میڈیا سینٹر” کو ٹیلیفون پر بتایا کہ اسرائیلی بلدیہ کی طرف سے لکھا گیا خط اپنی نوعیت کا آخری خط ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ بستان کالونی میں مکانات کی مسماری کا فیصلہ حتمی ہے اس پر آئندہ ماہ کے آخری عشرے میں کام شروع کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی بلدیہ کی طرف سے اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف علاقائی اور عالمی سطح اس مسئلے کو اٹھایا گیا تاہم انہیں کسی طرف سے تحفظ اور تعاون فراہم نہیں کیا گیا، جس کے بعد قابض اسرائیل نے بستان میں فلسطینی شہریوں کے مکانات کی مسماری کو حتمی شکل دیتے ہوئے 25 جون سے مکانات کی مسماری کا باقاعدہ آغاز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سلسلے میں صہیونی بلدیہ نے تمام ترانتظامات مکمل کر لیے ہیں اور ضروری سامان کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
ابو دیاب کا کہنا تھا کہ اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے ارسال کردہ خط سلوان کے فلسطینی باشندوں کو رضاکارانہ طور پرعلاقہ خالی کرنے کی ایک چال ہے، کیونکہ اس سے قبل بستان کے مکینوں نے قابض صہیونیوں کے کسی بھی قسم کے منصوبوں کو تسلیم کرنے یا ان پرعمل درآمد سے یکسر انکار کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیل کی طرف سے بستان کے علاقے میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری اپنی نوعیت کے اعتبار سے نہایت خطرناک ہے کیونکہ بستان میں مکانات کی مسماری مسجد اقصیٰ کی شہادت کی طرف راہ ہموار کر سکتی ہے، اس طرح یہودی مزید علاقوں میں بھی فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کا عمل بھی شروع کر سکتے ہیں۔
ابو دیاب نے کہا کہ فلسطینی شہری قابض صہیونیوں کے سامنے پورے عزم اور استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں، قابض اسرائیل نے مکانات مسماری کی حماقت کی تو اسے اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
فخری ابو دیاب نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ وہ بستان کے فلسطینی شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں