فلسطین میں قیدیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم” کلب برائے اسیران فلسطین” نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس حکام فلسطینی قیدیوں پر دباؤ بڑھانے کے لیے اسیران کے بیوی بچوں کو طلب کر کے ان سے پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔
پیر کے روز تنظیم کےنابلس میں قائم دفتر سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں فلسطینی خواتین صہیونی جیلوں میں موجود اپنے رشتہ داروں سے ملنے گئیں تو قابض فوج نے انہیں روک کر کئی سوالات کیے، جبکہ ایسی کئی خواتین نے کلب میں شکایات درج کرائی ہیں کہ قابض صہیونی حکام کی طرف سے ان کے شوہروں پر دباؤ بڑھانے کے لیے ان کی بیویوں اور بچوں کو تفتیشی مراکز میں طلب کیا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی حکام کی طرف سے فلسطینی اسیران کی بیویوں کو طلب کرنے کا مقصد ایک طرف قیدیوں پر دباؤ میں اضافہ کرنا ہے اور دوسری جانب قیدیوں کے لواحقین کو اپنے عزیزوں سے ملاقات سے روکنا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیل کی طرف سےقیدیوں سے ملنے والوں کو پہلے ہی سیکیورٹی کے نام نہاد خدشات کی بنا پر گھنٹوں انتظار میں کھڑے رکھا جاتا ہے اور اب ان کی تفتیشی مراکز میں طلبی انہیں اپنے اسیر عزیزوں سے ملنے کے حق سے محروم کرنے کی سازش ہے۔
کلب برائے اسیران نے اسرائیلی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ قیدیوں کے اہل خانہ ساتھ رو رکھی جانے والی اس ظالمانہ پالیسی کو ختم کرے،کیونکہ قیدیوں کے اہل خانہ کو اپنے پیاروں سے ملنے سے روکنا جنیوا میں طے پانے والے تیسرے اور چوتھے کنوشن کی خلاف ورزی ہیں۔