اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کے رہ نما اور فلسطینی مجلس قانون ساز میں تنظیم کے پارلیمانی بلاک”اصلاح و تبدیلی” کے رکن مشیر المصری نے فلسطینی صدر محمود عباس کو اسرائیل سے راست مذاکرات شروع کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے. ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام اور تمام سیاسی قوتوں کی سخت مخالفت کے باوجود محمود عباس نے اسرائیل سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کر کے سنگین غلطی کا ارتکاب کیا ہے، جس پروہ قوم سے معافی مانگیں اور مذاکرات کا باب بند کر دیں. غزہ میں حماس کے زیراہتمام ایک عظیم الشان جلوس سے خطاب کرتے ہوئے مشیر المصری کا کہنا تھا کہ آج ہم ایک بارپھر اللہ کے حضور یہ عہد کرتے ہیں کہ فلسطین کی ایک ایک انچ کی قابض دشمن سے آزادی تک جہاد کا پرچم بلند رکھیں گے، چاہے اس کے لیے ہمیں کتنی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں. مشیر مصری نے صدر محمود عباس کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ نام نہاد براہ راست مذاکرات پر انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا. انہوں نے کہا کہ محمود عباس کی جانب سے اسرائیل سے یہودی بستیوں کی تعمیر روکے جانے کے بدلے مذاکرات کے دعوے سراسر جھوٹ پر مبنی ہیں. محمود عباس یہ بتائیں کہ جب انہوں نے اسرائیل سے مذاکرات شروع کیے کیا اس وقت یہودی بستیوں کی تعمیر جاری نہیں تھی. اسرائیل نے صرف دنیا کو دکھانے کے لیے یہ اعلان کیا تھا کہ اس نے یہودی بستیوں کی تعمیر پر پابندی عائد کی ہے. لیکن عملاً اس نے ایک دن کے لیے بھی تعمیرات نہیں روکیں. حماس کے رہ نما نے کہا کہ محمود عباس فلسطینی عوام کے حقوق کی سودے بازی کر کے پوری قوم اور مسئلہ فلسطین کے لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں. اسرائیلی شرائط پر قابض دشمن سے مذاکرات جاری رکھ کر وہ تحریک آزادی کے شہداء کی ارواح کو تکلیف پہنچانے کے ساتھ ساتھ زخمیوں کے زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں. انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ سے مطالبہ کیا کہ وہ بغیر کسی تاخیر کے اسرائیل سے جاری نام نہاد امن مذاکرات کا سلسلہ ختم کرتے ہوئے اپنی سابقہ غلطیوں پرقوم سے معافی مانگیں. مشیر المصری نے مغربی کنارے میں سلام فیاض کی غیرقانونی حکومت کی طرف سے حماس کے ارکان اور راہنماٶں کو انتقام کا نشانہ بنائے جانے پر گہری تشویش کا اظہار کیا. ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی نے تمام ادارے اور وسائل اسرائیلی مفادات پر لگا رکھے ہیں. فلسطینی عوام کی بہبود اور تحفظ کے بجائے دشمن کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے. صہیونی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کے امور کے بارے میں اپنی تقریر میں کہا کہ فلسطینی قیدی حماس کی لغت میں صفحہ اول میں فہرست میں پہلے درجے پر ہیں. ان کی رہائی کے لیے کوششیں کرنا تمام فلسطینی سیاسی جماعتوں اور ہر آزاد شہری کا فرض ہے.