ہالینڈ کے ایک پروڈیوسر جارج سلویسٹر نے انکشاف کیا ہے کہ سابق اسرائیلی وزیر اعظم اور چیف آف آرمی سٹاف ارئیل شیرون نے سنہ 1982ء کو بیروت میں فلسطینی مہاجر کیمپ میں دو فلسطینی بچوں کو اپنے پسٹل سے فائر کر کے شہید کیا۔ یہ بچے سفاک شیرون سے صرف دس میٹر کے فاصلے پر تھے۔ یاد رہے کہ اس وقت ارئیل شیرون کے پاس وزارت دفاع کا قلمدان تھا۔
سلویسٹر کا کہنا تھا کہ ارئیل شیرون نے میرے شامنے دو فلسطینی بچوں پر فائر کیا۔ ایسا لگتا تھا کہ شیرون انسان کے بچوں پر نہیں بلکہ خرگوش پر فائر کر رہا ہے۔ یہ سفاک کارروائی سنہ 1982ء میں بیروت کے صابرا و شاتیلا کے فلسطینی مہاجر کیمپ کے مرکزی دروازے پرعمل میں آئی۔
ڈچ پروڈیوسرنے بتایا کہ وہ شیرون کے ہاتھوں فلسطینی نونہالوں کے قتل کا عینی شاہد ہے۔ وہ ان دنوں لبنان میں اپنی ایک دستاویزی فلم کی شوٹنگ کر رہے تھے۔ مسٹرسلویسٹرنے بتایا کہ “میں اس وقت کے اسرائیلی وزیر دفاع شیرون کے انتہائی قریب کھڑا تھا کہ جب انہوں نے صرف دس میٹر دور کھڑے دو فلسطینی بچوں پر اپنے ریوالور سے فائر کیا جس سے وہ موقع پر ہی جان بحق ہو گئے۔”
ڈچ پروڈیوسر کے اسرائیلی وزیراعظم کے خلاف یہ بیان “فری ہالینڈ” نامی ہفت روزہ جریدے میں شائع ہوئے ہیں۔ یہ مجلہ اپنی اہم تحقیقاتی رپورٹس کی اشاعت کی وجہ سے ملک بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ سلویسٹر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں شائع ہوا ہے کہ جب ایمسٹرڈم میں دستاویزی فلموں کی نمائش کا افتتاح ہونے جا رہا ہے اور اس میلے میں ان کے “الوطن” کے عنوان سے دستاویزی فلم بھی نمائش کے لئے پیش کی جا رہی ہے۔ اس دستاویزی فلم میں سلویسٹرخود ایک منظر میں ارئیل شیرون کی تصویر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے یہ کہتے دکھائے گئے ہیں کہ “کاش، شیرون نازی حکمرانوں کی بھٹیوں میں جل گیا ہوتا۔”
ادھر اسرائیل سے شائع ہونے والے عبرابی اخبار ہارٹز نے صہیونی وزارت خارجہ کے اعلی عہدیدار یوسی لیوی کے حوالے سے بتایا ہے کہ “ارئیل شیرون کے خلاف سلویسٹر کے بیانات بے بیناد اور لغو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی عقلمند شخص کے لئے اپنے ایسے الزامات کو ثابت کرنا انتہائی مشکل امر ہے، انہیں معلوم نہیں کہ ڈچ پروڈیوسر نے “سچائی” کا پردہ چاک کرنے میں اتنی دیر کیوں لگائی۔