Connect with us

اسرائیل کی تباہی میں اتنا وقت باقی ہے

  • دن
  • گھنٹے
  • منٹ
  • سیکنڈز

خاص خبریں

شیخ عکرمہ صبری کے خلاف جھوٹے الزامات، قابض اسرائیل کا کھلا سیاسی انتقام: وکیل

مقبوضہ بیت المقدس ۔مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن

مقبوضہ بیت لمقدس میں قابض اسرائیل کی نام نہاد مجسٹریٹ عدالت نے منگل کے روز مسجد اقصیٰ کے خطیب شیخ عکرمہ صبری کے خلاف ایک نئی ٹرائل کی کارروائی شروع کرنے کا فیصلہ سنایا ہے۔ شیخ صبری کے وکیل کے مطابق یہ ٹرائل محض ایک ’’ سیاسی انتقامی کارروائی‘‘ ہے جو ان کے خلاف عرصہ دراز سے جاری سیاسی انتقام اور منظم تعاقب کے سلسلے کی ایک نئی کڑی ہے۔

قابض اسرائیل کی جانب سے پیش کی گئی فردِ جرم میں تین الزامات شامل ہیں۔ ان میں سنہ 2022ء میں شعفاط اور جنین کیمپوں میں شہید نوجوان عدی التمیمی اور رائد خازم کے لیے ان کی تعزیتی تقاریر، نیز مسجد اقصیٰ میں ایک خطبہ جس میں انہوں نے فلسطینی قائد اسماعیل ہنیہ شہید رحمہ اللہ کی شہادت پر تعزیت کی تھی۔

شیخ صبری کے وکیل خالد زبارقہ نے کہا کہ ’’قابض اسرائیل کی عدالت کی یہ کارروائی محض انتقامی نوعیت کی ہے‘‘ اور یہ واضح طور پر ’’سیاسی اور منظم تعاقب‘‘ کے دائرے میں آتی ہے۔

انہوں نے اناطولیہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج القدس میں ہونے والی کارروائی کے دوران فردِ جرم کو باضابطہ پڑھ کر سنایا جائے گا۔ ’’ہم عدالت سے مزید شواہد طلب کریں گے جنہیں ہم اس فردِ جرم کے باطل اور بے بنیاد ہونے کے ثبوت کے طور پر ضروری سمجھتے ہیں‘‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم فردِ جرم وصول کریں گے مگر فوری جواب نہیں دیں گے۔ ہم عدالت سے ایک نیا وقت مانگیں گے تاکہ تفصیلی جواب جمع کرا سکیں، اس لیے آج کی کارروائی تکنیکی نوعیت کی زیادہ ہے، اصل کارروائی نہیں‘‘۔

خالد زبارقہ کے بہ قول ’’یہ فردِ جرم دراصل قابض اسرائیل کی اس نسل پرستانہ سیاسی پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت شیخ صبری اور القدس کی نمایاں مذہبی شخصیات کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے، تاکہ ان کے کردار کو محدود کیا جا سکے اور ان کی آواز کو کمزور کیا جا سکے‘‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ شیخ عکرمہ صبری کئی برسوں سے قابض اسرائیل کی مختلف انتقامی کارروائیوں کا شکار ہیں۔ انہیں سفر سے روکا گیا، مسجد اقصیٰ میں داخلے اور خطبے سے کئی بار محروم کیا گیا، ان کے رہائشی عمارت کے ایک حصے کو مسمار کرنے کا فیصلہ صادر کیا گیا، نیز انہیں فلسطینی شخصیات سے رابطے کی بھی پابندی کا سامنا کرنا پڑا۔

خالد زبارقہ نے بتایا کہ ’’شیخ صبری کو قابض اسرائیل کے اداروں کی جانب سے مسلسل سخت نگرانی اور نت نئی پابندیوں کا سامنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ انتہا پسند صہیونی گروہوں نے ان کے خلاف کھلی دھمکیوں اور اشتعال انگیزی کی مہم شروع کر رکھی ہے جن میں انہیں نشانہ بنانے اور قتل کرنے کی براہ راست اپیلیں بھی شامل ہیں‘‘۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے ان دھمکیوں کے ٹھوس شواہد قابض اسرائیل کی پراسیکیوشن کو فراہم کیے لیکن انہوں نے اس پر کوئی قدم نہیں اٹھایا۔‘‘ ان کے مطابق یہ ٹرائل مکمل طور پر ’’جھوٹ پر مبنی ایک سیاسی منصوبہ‘‘ ہے جو 87 برس کے ایک بزرگ عالمِ دین کے خلاف قانونی کارروائی کے نام پر چلایا جا رہا ہے۔

شیخ عکرمہ صبری ایک بین الاقوامی مذہبی مقام رکھتے ہیں۔ وہ القدس میں اسلامی سپریم کونسل کے سربراہ ہیں، مسجد اقصیٰ کے خطیب ہیں، القدس کی اسلامی اوقاف کونسل کے رکن ہیں اور برسوں تک القدس اور فلسطینی علاقوں کے مفتی رہ چکے ہیں۔

Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Copyright © 2018 PLF Pakistan. Designed & Maintained By: Creative Hub Pakistan