اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کی اعلی قیادت کی کمیٹی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے شیخ رائد صلاح کی گرفتاری دراصل ان کے اس قومی اور سیاسی کردار کے قتل کی کوشش ہے۔ اسرائیل نے فریڈم فلوٹیلا میں شریک ترک جہاز پر کی گئی جارحیت کے دوران انکے قتل کی کوشش میں ناکامی پر انہیں گرفتار کر لیا۔ اس صہیونی جارحیت میں 09 ترک رضا کار شہید کر دیے گئے تھے۔ اسرائیلی فوج کی جیلوں میں حماس کے قیدیوں کی نمائندگی کرنے والی سب سے بڑی کمیٹی نے مزید کہا کہ شیخ صلاح مقبوضہ بیت المقدس کا ضمیر اور اس کی دل کی دھڑکن ہیں، ان کو ’’شیخ اقصی‘‘ کا لقب دیا گیا ہے جس نے اسرائیل کو شدید تکلیف دی اور اس نے ان کو قتل کرنے کی کوشش کی، اپنی اس کوشش میں ناکامی پر شیخ صلاح کو شہر بدر کرنے کے لیے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ کمیٹی کے مطابق کہ شیخ صلاح فلسطینی کےقومی نظام کا ایک حصہ ہیں، مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی اور مسیحی مقدس مقامات کے تحفظ میں انکا عظیم کردار ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گا۔ 1948ء میں قبضہ کیے گئے فلسیطینی علاقوں میں اسلامی تحریک کے مخلص کارکنوں کی جدوجہد اور مسجد اقصی کی خاطر ہجرت کرنے والے فلسطینیوں کی کوششوں سے ان کو کردار کو فراموش نہیں کیا جا سکے گا۔ اس موقع پر کمیٹی نے اپنے بیان میں اسرائیل کی جانب سے بابرکت مسجد اقصی کے خلاف متعصبانہ اقدامات کے خطرے سے بھی متنبہ کیا۔ اسرائیلی حکام شہر میں عملی طور پر فلسطینی رہنماؤں کی عدم موجودگی کو اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ کمیٹی نے اسرائیلی قیادت اور اس کے سیاسی منصوبوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ پوری فلسطینی قوم شیخ رائد صلاح کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کی راہ پر ہی چلے گی۔ اور مسجد اقصی کی خاطر ثابت قدمی کا اپنا سفر جاری رکھے گی۔