اسرائیلی عدالت کی جانب سے فلسطینی اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ رائد صلاح کو دی گئی پانچ ماہ کی قید کاآج سے آغاز ہو گیا ہے. شیخ رائد صلاح پر الزام ہے کہ انہوں نے 2007ء میں بیت المقدس میں مراکشی دروازے کے قریب اسرائیلی پولیس اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان جھڑپ کے دوران ایک پولیس اہلکار مُکا مار دیا تھا. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کی ایک اپلیٹ کورٹ نے چند روز قبل شیخ رائد صلاح کی اسیری پر نظرثانی کی درخواست کی سماعت کی تھی. صہیونی عدالت نے کیس کی سماعت میں ان کی سزا ختم کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی تاہم سزا میں چار ماہ کی تخفیف کر دی تھی. قبل ازیں بیت المقدس کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ نے شیخ رائد صلاح کو پولیس اہلکار پر تشدد کےالزام میں نو ماہ قید کا حکم سنایا تھا. عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی عدالت کےفیصلے پرعمل درآمد کے لیے پولیس کی بھاری نفری اتوار کی صبح مقبوضہ فلسطین میں ان کے آبائی شہر”ام الفحم” میں جمع ہو گئی تھی، جہاں سے انہیں مقامی وقت کے مطابق سات بجے ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے “رملہ” جیل لے جایا گیا. شیخ رائد صلاح کو الوداع کہنے کے لیے فلسطینی شہریوں کی بڑی تعداد اور مختلف سیاسی اور سماجی تنظیموں کے ارکان بھی ان کے گھر کے باہر جمع تھی. اطلاعات ہیں کہ شیخ رائد صلاح نے رملہ جیل کے مرکزی گیٹ پر صحافیوں سے مختصر بات چیت بھی کی.خیال رہے کہ شیخ رائد صلاح پر اس کے علاوہ تین الگ الگ مقدمات بھی چل رہے ہیں. جن میں ان پر اسرائیل مخالف سرگرمیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے.