مصر کی عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی جامعہ ازھر کے سربراہ ڈاکٹر احمد الطیب نے متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے زیرانتظام جیلوں میں زیرحراست تمام فلسطینی قیدیوں کورہا کرتے ہوئے مزید گرفتاریوں کا سلسلہ فوری طور پر بند کریں. شیخ الازھر کا کہنا ہے کہ صدرعباس کو بیت المقدس اور دیگر شہروں سے فلسطینیوں کی اسرائیل کے ہاتھوں جبری ہجرت روکنے اور مسجد اقصیٰ کے تحفظ پر توجہ ہونی چاہیے. انہوں نے اپنے اصل امور سے توجہ ہٹا کرایک ایسے راستے پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے جس سے فلسطینیوں کے لیے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق شیخ الازھر ڈاکٹر الطیب نے ان خیالات کا اظہار فلسطینی محکمہ اوقاف کے ایک وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا. ڈاکٹر طیب کا کہنا تھا کہ انہیں جہاں فلسطینی جیلوں میں بے گناہ افراد پر ہونے والے وحشیانہ تشدد کا دکھ ہے وہیں نابلس میں قرآن کریم کے لیے مخصوص ریڈیو اسٹیشن کو بند کرنے کا بھی دکھ ہے. شیخ الازھر نے کہا کہ فلسطینی صدر اپنے شہریوں کو جیلوں میں ڈالنے کے بجائےاپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر کے صہیونی جنگی جرائم کی کمرتوڑنےکی کوشش کریں. ان کا کہنا تھا کہ فلسطین ، بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ جن نازک حالات سے گذر رہے ہیں ان حالات میں فلسطینیوں کو اپنی صف بندی میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرنا چاہیے. اس موقع پر شیخ الازھرنے عالم اسلام اور عالمی برادری سےمطالبہ کیا کہ وہ فلسطین میں قابض اسرائیل کے جاری جنگی جرائم کی روک تھام کے لیے اپنا کردار ادا کریں. شیخ الاذھرنے کہا کہ عالمی برادری آج تک فلسطینیوں کے بارے میں اپنے فرائض ادا کرتی تو فلسطینیوں پر مظالم کی سیاہ رات اتنی طویل نہ ہوتی.فلسطین بالخصوص بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اسرائیل کیطرف سے یہودی بستیوں کی تعمیر پر انہوں نے صہیونی حکومت اور امریکا دونوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا. ان کا کہنا تھا کہ امریکا صرف زبانی طور پر اسرائیل کو یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے لیے دباٶ کے دعوے کر رہا ہے.