مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکزاطلاعات فلسطین
عبرانی میڈیا نےبتایا ہے کہ خلیجی ریاست بحرین میں آج بروز پیر کو نقب سربراہی سمٹ کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا پہلا اجلاس ہو رہا ہے جس میں “اسرائیل” اور اس کے عرب پڑوسیوں کے درمیان تعاون کے لیے فریم ورک بنانے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
سرکاری عبرانی چینل ’کان‘ نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل ایلون اوشبیس اور مشرق وسطیٰ کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل عودید یوسف گذشتہ رات منامہ پہنچے ہیں جہاں وہ آج ہونے والے اجلاس میں امریکا، مراکش، مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے نمائندوں سے بات چیت کریں گے۔
چینل نے بتایا کہ اوشبز نے بحرین کے دارالحکومت منامہ میں اہم شخصیات سے ملاقات کی اور ان مذاکرات میں متعدد شرکاء سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ چینل کے مطابق توقع ہے کہ مستقبل میں اس طرح کے اجلاسوں میں سعودی عرب بھی شامل ہوگا۔
چینل نے اوید یوسف کے حوالے سے کہا کہ “سربراہ اجلاس کا مقصد تعاون کے منصوبوں کو ایک فریم ورک میں پیش کرنا ہے۔ اجلاس میں خوراک ، پانی، سیاحت اور زراعت کے شعبوں میں 6 ورکنگ گروپس بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سربراہ اجلاس میں فلسطینیوں کی شرکت کے بارے میں یوسف نے تبصرہ کرتےہوئے کہا کہ یہ کوئی ایسا فورم نہیں ہے جو فلسطینیوں کے مسئلے پر بات کرے گا۔ اس فورم پر اقتصادی مسائل پر بحث کی جائے گی۔
عبرانی چینل کے مطابق تل ابیب مستقبل میں اس فورم کو مزید ممالک کے داخلے کے لیے کھلا بنانے کے ساتھ ساتھ یورپی ممالک کو شرکاء کی رضامندی سے، کسی نہ کسی منصوبے میں شامل ہونے کی اجازت دینا چاہتا ہے۔
یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل اس نوعیت کے اجلاس میں اعلیٰ عرب حکام کے ساتھ شرکت کررہا ہے۔ اجلاس گذشتہ مارچ میں جنوبی مقبوضہ فلسطین کے علاقے نیگیو [جزیرہ نما النقب] میں منعقد ہوا تھا جس میں اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لپیڈ۔ مصر، مراکش،بحرین، امارات اور امریکی وزرا خارجہ نے شرکت کی تھی۔
خیال رہے کہ ستمبر 2020 کے وسط میں، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس گارڈن میں منعقدہ ایک سرکاری تقریب میں اسرائیلی ریاست کے ساتھ دو طرفہ تعلقات استوار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد مراکش اور سوڈان نے بھی اسرائیل کو تسلیم کرتے ہوئے صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کا اعلان کیا تھا۔