سیکڑوں غاصب یہودیوں نے اسرائیلی فوج کے تعاون سے مغربی کنارے کے شہر نابلس میں واقع حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر مبارک پر دھاوا بول دیا اور وہاں پر اپنے مذہبی شعائر کی بجا آوری کی۔ مقامی ذرائع کے مطابق گزشتہ روز 300 کے قریب غاصب یہودیوں نے حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر مبارک کے احاطے پر دھاوا بولا اور تلمودی مذہبی عبارات پر مشتمل اپنے مذہبی شعائر کی بجا آوری کی۔ غاصب یہودیوں کی حمایت کے لیے 30 کے لگ بھگ اسرائیلی فوجی بھی موقع پر موجود تھے۔فلسطینی نوجوانوں نے ان غاصب یہودیوں کو باز رکھنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں ان نوجوانوں اور اسرائیلی فوج کے مابین باقاعدہ جھڑپ شروع ہو گئی جس میں اسرائیلی فوج نے گولیوں کا بے دریغ استعمال کیا۔ نابلس شہر کے مشرقی علاقے بلاطہ میں واقع پیغمبر اسلام علیہ السلام کی قبر کی حفاظت کے لیے عباس ملیشیا بھی موجود ہوتی ہے۔ یہ انتظام صہیونی سیکیورٹی تعاون کے تحت کیا گیا ہے۔ عباس ملیشیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان کی اجازت کے بغیر مزار میں داخل ہونے والے کسی بھی شخص کو روک لے۔ اسی طرح ان کا مرکزی فریضہ یہ ہے کہ صہیونی فوج کو اطلاع دیے چھپ کر قبر کی جانب آنے والے غاصب یہودیوں کو روکیں۔ یاد رہے کہ غاصب یہودیوں کے اس علاقے میں داخلے کے وقت ملیشیا عباس موقع سے غائب ہو گئی جس سے عباس ملیشیا کے اسرائیلی فوج سے سیکیورٹی تعاون کا معنی بھی واضح ہو گیا۔ اور معلوم ہو گیا ہے کہ غاصب یہودیوں کو مزار میں داخل کروانے میں عباس ملیشیا کا بھی پورا ہاتھ ہے۔ پچھلے سال انتہا پسند صہیونیوں نے متعدد مرتبہ اپنی فوج کے علم میں لائے بغیر حضرت یوسف علیہ السلام کے مزار مبارک میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔ جس پر عباس ملیشیا نے ان کو واپس صہیونی فوج کی جانب بھیج دیا تھا۔ حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر مبارک یہودی انتہا پسندوں کے ہاں ایک مقدس اور بابرکت مقام ہے۔ کچھ روز قبل نابلس کے قریب غاصب یہودیوں نے ایک مظاہرہ کیا تھا جس میں انہوں نے صہیونی فوج سے نابلس کے قریب فوجی ٹھکانہ بنانے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ حضرت یوسف علیہ السلام کی قبر مبارک کے قریب ان کی مدد کے لیے مستقل فوجی چیک پوسٹ قائم ہو سکے۔ صہیونی فوجیوں نے فلسطینی تحریک مزاحمت کے آغاز کے بعد پہلے انتفاضہ کے بعد اس وقت اس مقام کو خالی کیا تھا جب فلسطینیوں سے جھڑپ میں چار سے زائد صہیونی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔