اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے غزہ کی جانب گامزن فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی حملے کی مذمت میں سلامتی کونسل کی قرارداد کو کمزور اور غیر متوازن قرار دے دیا۔ حماس کے مطابق یہ قرارداد انسانی ہمدردی کے لیے رواں قافلے پر اسرائیلی بدترین بربریت کی مناسبت سے ناکافی ہے۔ حماس کے عہدیدار نے ذرائع ابلاغ کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ اس قرارداد سے سیکیورٹی کونسل کی کمزوری عیاں ہونے کے ساتھ اس کی کریڈیبلٹی پر بھی منفی اثرات پڑے ہیں۔ اس سے اقوام متحدہ کا اسرائیلی کی جانب جھکاؤ اور اسرائیل کے انتہائی وحشت ناک عالمی جرائم کے باوجود اس کو عالمی سزاؤں سے بچانے کی کوششوں سے بخوبی آگاہی ہو جاتی ہے۔ واضح رہے کہ سلامتی کونسل نے غزہ کی مدد کے لیے روانہ یورپی امدادی قافلے پر بدترین اسرائیلی جارحیت پر ایک اجلاس منعقد کر کے قرار داد پیش کی جس میں اس جارحیت کو فلسطینی شہریوں پر حملہ شمار کیا مگر اس میں براہ راست صہیونی ریاست پر معمولی سی تنقید بھی نہیں کی گئی، اقوام متحدہ کی جانب سے صہیونیت نوازیت کا یہ مظاہرہ امریکی وفد کی جانب سے اسرائیلی جرائم کی پردہ پوشی کے دباؤ کی وجہ سے دیکھنے میں آیا۔ اس قرارداد کا مقصد فریڈم فلوٹیلا کے رضا کاروں پر اسرائیلی حملے اور ظلم کی مذمت اور اہل غزہ سے اظہار یک جہتی کرنے والے ان رضا کاروں کو درپش سمندری پریشانیوں کو ختم کرنے حمایت کرنا تھا۔ تاہم سلامتی کونسل کے اجلاس میں گھنٹوں کی مشاورت کے بعد جو قرارداد منظر عام پر آئی اس میں صرف’’ فریڈم فلوٹیلا‘‘ پر کیے جانے والے حملے کی تحقیقات کے لیے ایسی آزاد کمیٹی کے قیام کی تجویز دی گئی جو عالمی قوانین اور معیارات کے مطابق تحقیقات کر سکے۔ سیکیورٹی کونسل نے ترکی کی جانب سے پیش کیے جانے والی اس قرارداد کو مسترد کر دیا جس میں اس اندوہناک واقعے کی تحقیق کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کی سربراہی میں ایک آزاد اور خود مختار کمیٹی کا قیام عمل میں لانے کی استدعا کی گئی تھی۔