مرکزاطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
افریقی ملک سینیگال کے علمائے کرام کے اتحاد نے اسرائیل کے دورے پر جانے والے ایک گروہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور واضح کیا کہ یہ وفد کسی بھی صورت میں ملک کے علماء یا عوام کی نمائندگی نہیں کرتا۔
اتحاد نے بیان میں کہا کہ یہ اقدام سینیگال کی سرکاری پالیسی اور اس کے علماء کے فلسطینی قضیے کے حوالے سے قائم موقف کے بالکل برعکس ہے۔
بیان میں زور دیا گیا کہ سینیگال یا اس کے علماء اور عوام کا نام اس “انفرادی اور الگ تھلگ” اقدام سے جوڑا نہ جائے، کیونکہ یہ کسی بھی قانونی یا اخلاقی جواز پر مبنی نہیں ہے اور اس کے برخلاف اتحاد فلسطین کے لیے اپنا مکمل سفارتی، اخلاقی اور مذہبی تعاون جاری رکھے گا۔
اتحاد نے مزید کہا کہ یہ دورہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دنیا فلسطین میں بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزیوں کا مشاہدہ کر رہی ہے، ایسے اقدامات سیاسی غلطی اور ظلم ہیں، جو سینیگال کی حق و انصاف کی تاریخ کے برعکس ہیں۔
بیان میں یاد دہانی کرائی گئی کہ سینیگال سنہ 1975ء سے اقوام متحدہ کی کمیٹی کی صدارت سنبھالے ہوئے ہے جو فلسطینی عوام کے نا قابل تنسیخ حقوق کے نفاذ کے لیے کام کرتی ہے، جو اس کے تاریخی موقف کو ظاہر کرتا ہے۔
مغربی افریقی فرانسیسی زبان بولنے والے ممالک کے علماء اور نامہ نگاروں کے ایک گروہ کو اسرائیل کی وزارت خارجہ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کے دورے کے لیے مدعو کیا گیا تھا، جہاں انہوں نے یکم دسمبر کو قابض اسرائیل کے صدر اسحاق ہرٹزوگ سے بھی ملاقات کی تھی۔