فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم”دیوان المظالم” نے مغربی کنارے میں قائم محمود عباس کی فوجی عدالتوں میں سول اور سیاسی قیدیوں کی پیشی کی شدید مذمت کرتے ہوئے یہ سلسلہ بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے. تنظیم کا اشارہ حماس کے ان درجنوں کارکنوں کی طرف تھا جنہیں سیاسی قیدی ہونےکے باجود عباس ملیشیا کی فوجی عدالتوں میں پیش کیا جا رہا ہے. ان میں کئی قیدی ایسے بھی ہیں جو بغیر کسی الزام کے قید ہیں اور فوجی عدالتوں میں پیش کر کے ان پرنام نہاد الزامات عائد کرانے کے بعد انہیں سزائیں دلوائی جا رہی ہیں.
“دیوال المظالم” کی جانب سے جاری ایک بیان میں سیاسی قیدیوں کو فوجی عدالتوں میں پیش کیے جانے پر شدید برہمی اور تشویش کا اظہار کیا گیا ہے. واضح رہے کہ اس ماہ کی 08 تاریخ کو رام اللہ میں محمود عباس کی ایک فوجی عدالت میں حماس کے سیاسی شعبے کی مقامی تنظیم کے متعدد ارکان کو فوجی عدالت میں پیش کیا گیا اور عباس ملیشیا نے عدالت سے ان کے مزید نو ماہ تک قید بامشقت کی سزا حاصل کی، حالانکہ ان میں سے بیشتر اس سے قبل ایک ایک سال کی اسیری کاٹ چکے ہیں.
انسانی حقوق کی تنظیم کے مرکز اطلاعات فلسطین کو ملنے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ ان کے پاس ایسی دسیوں شکایات موجود ہیں جن میں محمود عباس کی فوجی عدالتوں میں سیاسی قیدیوں کو پیش کیا گیا ہے. بیان میں کہا گیا ہے کہ سیاسی قیدیوں پرمن گھڑت الزامات لگانے نے کے بعد انہیں فوجی عدالتوں میں پیش کرنا اور ان کے بارے میں فوجی نوعیت کے فیصلے حاصل کرنا نہ صرف غیر اخلاقی اور غیر قانونی فعل ہے. دنیا کا کوئی قانون اس کی اجازت نہیں دیتا کہ آپ بلا جواز کسی شخص کو مجرم قرار دے کر اس کے خلاف فیصلے حاصل کریں اور انہیں سزائیں دلوائیں.
دیوان المظالم کا کہنا ہے کہ محمود عباس کی سیکیورٹی انتظامیہ جہاں ایک طرف سیاسی قیدیوں کو ظالمانہ طریقے سے فوجی عدالتوں میں پیش کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے وہیں عدالتوں کی جانب سے کئی قیدیوں کی رہائی کے احکامات پر عمل درآمد سے بھی فرار اختیار کیا جارہا ہے. عدالتوں کی جانب سے کئی قیدیوں کی فوری رہائی کے احکامات دیے جا چکے ہیں لیکن عباس ملیشیا اس کے باوجود قیدیوں کو رہا نہیں کر رہی.