فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم گروپ”القدس حقوق سینٹر”نے بتایا ہے کہ قابض اسرائیل نے گذشتہ برس بیت المقدس میں مجموعی طورپر 55 مکانات مسمار کر کے اس میں رہائش پذیر درجنوں خاندانوں کو حق سکونت سے محروم کر دیا. انسانی حقو ق گروپ کا کہنا ہے کہ گذشتہ بیت المقدس میں صہیونی فوج نے 40 مکانات خود گرائے جبکہ 15 مکانات کو ان کے مالکان سے بھاری جرمانوں کی دھمکیاں دے کرانہی سے مسمار کرایا گیا. انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ قابض صہیونی فوج نے بیت المقدس میں مکانات مسماری کے خلاف عالمی اپیلوں کے باوجود فلسطینیوں کے ملکیتی مکانات، دکانوں اور دیگرعمارات کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا. صہیونی بلدیہ کی جانب سے فوج اور پولیس کے تعاون سے مشرقی بیت المقدس میں عیسویہ، وادی حلوہ، سلوان، العودہ، راس العمود اور دیگرمقامات پر مکانات مسمار کیے گئے . انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل نے صرف مکانات مسماری یا شہریوں کو گھروں سے محروم کرنے ہی کے اقدامات نہیں کیے بلکہ قابض اسرائیل نےفلسطینیوں کی دیگر املاک اراضی اور کھیتوں میں کھڑی فصلوں کو بھی بلڈوزر چلا کر تباہ کیا گیا، جس سے فلسطینی شہریوں کا بے پناہ مالی نقصان ہوا.