مقبوضہ بیت المقدس میں سال رفتہ میں مجموعی طور پر فلسطینیوں کے 129 مکانات اور دیگر عمارات کو اسرائیلی فوج نے انہدامی کارروائیوں میں مسمار کیا ہے۔ سال 2010ء میں صہیونی فوج نے 39 رہائشی مکانات کو مسمار کیا جبکہ 90 دیگرغیر رہائشی عمارتیں بھی غیر قانونی قراردے کر منہدم کی گئیں۔ مقبوضہ بیت المقدس میں ریسرچ سینٹر برائے اراضی کی جانب سے جاری ایک تازہ رپورٹ میں گذشتہ برس مقبوضہ بیت المقدس میں ہونے والی کل انہدامی کارروائیوں کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج نے مجموعی طورپر گذشتہ برس31 ہزار 60 مر بع میٹرکے علاقے پر پھیلے مکانات کو مسمار کیا جس کے باعث 153 بچوں سمیت 280 افراد بے گھر ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض صہیونی فوج کی جانب سے بیت المقدس کے مسجد اقصیٰ کے مضافاتی علاقے سلوان، وادی حلوہ اور بستان خصوصی ہدف رہے ہیں۔ عیسویہ کے مقام پر 09 مکانات مسمار کیے گئے، سلوان میں 05 پانچ اور قدیم شہر کی فصیل کے ساتھ تین مکانات کو غیر قانونی طور پر تعمیرکردہ قرار دے کر مسمار کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صہیونی فوج کی جانب سے جہاں ایک جانب فلسطینیوں کے رہائشی مکانات کومسمار کیا گیا ہے وہیں قابض فوج نے بڑی تعداد میں غیر رہائشی عمارات کو زمیں بوس کیا۔ گذشتہ ایک سال کے عرصے میں قابض فوج نے 90 غیر رہائشی عمارتیں غیر قانونی قراردے کر گرا دیں۔ ان میں دکانیں اور دیگرعمارتیں بھی شامل ہیں۔ قابض صہیونی فوج کی فلسطین دشمنی صرف مکانات اور دکانیں مسمار کرنے تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ یہودی فوجیوں نے ہزاروں ایکڑ رقبے پر پھیلے فلسطینیوں کے زرعی کھیتوں اور زیتون کے باغات کو بھی بلڈوزر چلا کر ویرانہ بنا دیا۔