مغربی کنارے میں حکمران جماعت فتح کے ایک اہم رہ نما اور مزدور یونین کے چیئرمین بسام زکارنہ نےغیرآئینی وزیراعظم سلام فیاض کی معاشی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں کرپٹ اور فلسطینی معیشت کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا ہے. انہوں نے الزام عائد کہا کہ سلام فیاض مزدور یونینز اور مختلف تنظیموں کی انٹیلی جنس نگرانی کرتے ہیں جبکہ وہ خود کرپشن میں ملوث ہیں. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک اخبار کو انٹرویو میں بسام زکارنہ کا کہنا تھا کہ سلام فیاض کی جانب سے کئی بار ریٹائرڈ ملازمین کو پنشیں اور وظائف جاری دینے کا وعدہ کیا گیا تاہم آج تک وہ وعدے پورے نہیں ہوئے. انہوں نے غیردستوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام ریٹائرڈ ملازمین کو ان سے کیے گئے وعدے کے مطابق ان کی پنشن کی رقوم جاری کرے. ایک سوال کے جواب میں فتح کے راہنما کا کہنا تھا کہ سلام فیاض صرف اپنے مخصوص دوستوں اور قریبی لوگوں کو نواز رہے ہیں جبکہ عام فلسطینی ان کے انتقام کا شکار ہیں. ریٹائرڈ ملازمین کی جانب سے پنشن کی رقوم کے مطالبات پر دھمکی دی جاتی ہے کہ حکومت ان کے بیٹوں کو نوکریوں سے برطرف کر دے گی .ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس فنڈز کی کوئی قلت نہیں، یورپی یونین اور دیگرممالک کی طرف سے حکومت کو اچھی خاصی رقوم فراہم کی گئی ہیں تاہم باہر سے ملنے والی امداد کرپشن کی نذر ہو جاتی ہے. بسام زکارنہ کا کہناتھا کہ وزیراعظم سلام فیاض کے دفتر کا مایانہ خرچ تمام ریٹائرڈ ملازمین کی ماہانہ پنشن سے زیادہ بنتا ہے. اس کی ان کے پاس تفصیلات موجود ہیں. حکومت صرف شہہ خرچیوں فنڈز صرف کر رہی ہے عوام کا اسے کوئی خیال نہیں. ایک دوسرے سوال پر فتح راہنما کا کہنا تھا کہ سلام فیاض نے اقتدار سنھبالنے کے بعد قومی خزانہ خالی کر دیا ہے. اس وقت قومی خزانے میں 400 ملین ڈالر کی قلت ہے جبکہ بنکوں سےحاصل کردہ قرض کی مقدار 08 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہے. جس کے بعد فلسطینی معیشت تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے. ایک دوسرے سوال کے جواب میں بسام زکارنہ نے بتایا کہ حکومتی مالیاتی کنٹرول بیورو کے پاس سلام فیاض اور ان کی حکومت کے غیرضروری اخرجات کا مکمل ریکارڈ موجود ہے، لیکن وہ ریکارڈ منظرعام پر نہیں لایا جا رہا. انہوں نے کنٹرول بیورو سے مطالبہ کیا کہ وہ سلام فیاض کی فضول خرچیوں اور کرپشن سے متعلق تمام ریکارڈ کو منظرعام پر لائے تاکہ سلام فیاض اور ان کی حکومت کے مالیاتی اسکینڈل سامنے بے نقاب ہو سکیں.