شام میں فلسطینی مہاجرین کے حق واپسی کے لیے سرگرم تنظیم”واجب” نے مغربی کنارے میںفتح کی غیر آئینی حکومت کے وزیراعظم سلام فیاض کے اس بیان کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے ایک اسرائیلی اخبارکو انٹرویو میں فلسطینیوں کے حق واپسی کو تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔
دمشق میں قائم” واجب ” کے دفتر سے جمعرات کے روز جاری ایک پریس ریلیز کے مطابق سلام فیاض کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں ہرٹزیلیا میں صہیونی ریاست کے جائز قیام کے سالانہ تقریبات میں شرکت کے اعلان اور یہودیوں کو ان کی عید کی مبارک باد دینے کی شدید مذمت کی گئی ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کا ان کے اپنے وطن میں واپس جانا اور اپنے جائیدادوں کو صہیونی قبضے سے آزاد کرانا ان کا عالمی سطح پر مسلمہ حق ہے، اور اس حق کی نفی کرنیوالا فلسطینی عوام کا نمائندہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔
بیان میں کہا گیا کہ سلام فیاض اور ان کی جماعت اسرائیل کے نقطہ نظر کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار کر رہے ہیں، جبکہ اسرائیل ایک ایسی فلسطینی ریاست کی حمایت کر رہا ہے جو کسی بھی حوالے سے اسرائیل کے ہم پلہ قرار نہیں دی جا سکتی۔
”واجب” نے استفسار کیا کہ سلام فیاض کو 2006 ء کے انتخابات کے مطابق 132 کے ایوان میں صرف ایک نشست حاصل ہے، وہ تنہا کس طرح فلسطینی عوام کے حق واپسی کا فیصلہ کر سکتے ہیں، انہیں عوام نے صرف مجلس قانون ساز کی ایک سیٹ دی ہے ، بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کا مینڈیٹ نہیں دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ فلسطین سے نکالے گئے لاکھوں شہریوں کی ان کی وطن واپسی ایک مسلمہ حق ہے، کسی سیاسی لیڈر، کسی بااثر شخصیت، علاقائی یا کسی غیر ملکی جماعت یا کسی ادارے کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ فلسطینیوں کے اس بنیادی حق کو سلب کرتے ہوئے لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے حق سے محروم کر دے۔