اٹلی میں فلسطینی کمیونٹی کے تعاون سے اسلامی کمیونٹی اور اٹلی میں فلسطینی اور دیگر متعدد تنظیموں نے میلان شہر میں ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا یہ مظاہرہ فریڈم فلوٹیلا پر اسرائیلی ننگی جارحیت کی مخالفت اور فلسطینی قوم کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے کیا گیا تھا۔ شرکاء مظاہرہ نے غزہ کا محاصرہ فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ گزشتہ روز مظاہرے میں شریک ہونے والے ہزاروں افراد میں فریڈم فلوٹیلا کے ساتھ سفر کرنے والے اٹلی کے رکن پارلیمان جو ویلائز اور معین قراقع بھی شامل تھے۔ اس موقع پر جو ویلائز نے اپنے خطاب میں کا کہ نیتن یاھو کی حکومت نے اپنی خونریز سیاست کے طریق کار کے مطابق آزادی کے اس قافلے کو ہائی جیک کرنے کی دھمکیاں دی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی دفعہ نہیں جب اسرائیل نے نہتے شہریوں پرمظالم کے پہاڑ توڑے ہوں، اس کی جانب سے انسانی اور بین الاقوامی قوانین کی توہین کا واقعہ بھی پہلی مرتبہ رونما نہیں ہو رہا۔ چاہے کچھ ہو جائے ہم غزہ کے محاصرے کے خاتمے کے اپنے مطالبے سے دستبردار نہیں ہونگے۔ انہوں نے مصر اور غزہ کے درمیان سرحد کی تمام کراسنگز کھولنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ غزہ میں امدادی اشیا کی ترسیل کے ساتھ وہاں پر تجارتی اشیا اور اور دیگر افراد کا جانا ضروری ہو چکا ہے۔ میلان شہر کی سڑکوں پر چلنے والا مارچ جب ترکی کے قونصلیٹ کے قریب پہنچا تو مظاہرین نے ترکی ترکی ترکی کے نعرے بلند کے۔ ترک قونصلیٹ کے اہلکاروں نے بھی باہر نکل کر مظاہرین کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا، اس دوران ایردوان کے نعرے بھی لگائے گئے اور اٹلی اور ترکی کے پرچم ایک ساتھ لہرائے گئے۔ اٹلی کے وفد کی رکن انجیلا اینو کے مطابق اس مظاہرے کے علاوہ اٹلی کے دیگر شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔ ٹورنٹو میں ایک بڑا مارچ کیا گیا، اسی طرح اٹلی کے دارالحکومت روم کی سڑکوں پر بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ دسمبر 2008 ء میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر آپریشن کاسٹ لیڈ کے بعد پہلی مرتبہ روم کی سڑکوں پر اتنے بڑے ہجوم نے مظاہرہ نکالا۔ اٹلی بھر میں فلسطینیوں کے حق میں نکالے گئے احتجاجی مظاہروں کے شرکاء نے غزہ کا محاصرہ فی الفور ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔