اسلام ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے سعودی عرب کے شمال مغرب میں واقع شہر تبوک میں ایک فوجی اڈہ قائم کر لیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق کئی اسرائیلی جہازوں نے تبوک کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر جو شہر سے 9 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، فوجی سازوسامان کے ساتھ اسرائیلی فوجیوں کو منتقل کیا ہے۔
اسی طرح سعودی ائر لائنز کی ایک رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ 18 اور 19 جون بروز جمعہ اور ہفتہ کو اس ہوائی اڈے پر تمام اندرونی اور بیرونی پروازیں کینسل کر دی گئی تھیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق انہی دو دنوں میں اسرائیل نے اپنے فوجی اور فوجی سازوسامان کو تبوک ائرپورٹ منتقل کیا ہے۔
یاد رہے کہ سعودی عرب میں پروازیں کینسل ہونے کا اتفاق بہت کم ہے۔ تبوک ائرپورٹ کے منتظمین نے اسکی وجہ بتانے سے انکار کر دیا تھا اور صورتحال پر اعتراض کرنے کے بعد مسافروں کو حکومتی اخراجات پر فور سٹار ہوٹل میں ٹھہرایا گیا تھا۔
تبوک کا علاقہ جو تبوک کے شہر سمیت سات چھوٹے اور بڑے شہروں پر مشتمل ہے امیر فہد بن سلطان بن عبدالعزیز آل سعود کی زیر نگرانی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق امیر فہد بن سلطان کے اسرائیلی جاسوسی ادارے “موساد” کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔
تبوک کا علاقہ پیغبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے زمانے میں بھی مسلمانوں کیلئے مختلف اہم واقعات جیسے جنگ تبوک کا مرکز رہا ہے۔ کہیں یہودی دوبارہ اس سرسبز علاقے میں واپسی کے خواب تو نہیں دیکھ رہے اور ایک نیا قلعہ تبوک بنانے کے منصوبے تو نہیں بنا رہے؟۔