اسرائیل کے سبکدوش ہونے والے آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ گابی اشکنزئی نے کہا ہے کہ مصر کے ساتھ امن معاہدے ٹوٹنے کی صورت میں فوج نے ہنگامی منصوبہ تیار کر لیا ہے.ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اسرائیل کو جنگی استعداد اور فوج کی قوت کو بڑھانا پڑے گا جس کے لیے حکومت کو آج ہی سے تیاری شروع کردینی چاہیے. مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوج کے سبکدوش وزیر کا ریٹائرمنٹ کے بعد یہ ایک سولین لیڈر کی حیثیت سے پہلا باضابطہ بیان ہے.سابق آرمی چیف نے مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی یہودی تنظیموں کے صدور کی منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انہیں ایسے لگ رہا ہے کہ اسرائیل اور مصر کے درمیان سنہ 1979ء میں طے پانے والا امن معاہدہ زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہے گا.حسنی مبارک کے چلے جانے کے بعد اب مستقبل میں مصر اسلام پسند قوتوں کے ہاتھ میں آ سکتا ہے.اگر ایسا ہوا اور مصر میں اخوان المسلمون جیسی اسرائیل دشمن جماعت نے حکومت بنائی تو وہ مصر کے ساتھ امن معاہدے توڑ دے گی. سابق مصری صدر حسنی مبارک کے تیس سالہ دور حکومت پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہ اگرچہ حسنی مبارک کو عرب ممالک اور عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے تاہم میرا خیال ہے کہ حسنی مبارک نے تیس سال تک خطے میں امن قائم کیے رکھا. امن و استحکام کی حسنی مبارک کی کوششوں سے مصر نے بھی تقری کی اور اسرائیل دشمن قوتوں کو بھی سراٹھانے کا موقع نہیں ملا. لیکن اب حالات کافی حدتک بدل چکے ہیں. خیال رہے کہ اسرائیل کے پیر کو ریٹائر ہونے والے آرمی چیف جنرل اشکنزئی نے مصر کے ساتھ امن معاہدوں کے ٹوٹنے کا خدشہ ایک ایسے وقت میں ظاہر کیا ہے جب مصر میں حسنی مبارک کے بعد فوج نے اقتدار سنبھال لیا ہے. فوج نے اپنے چوتھے بیان میں یقین دلایا تھا کہ وہ علاقائی اور عالمی معاہدوں کی پابندی کریں گے.