سابق امریکی وزیر قانون وانصاف رمزے کلارک فلسطینی شہر غزہ کی اسرائیل کی پانچ سال سے جاری معاشی ناکہ بندی کو ختم کرانے کے لیے کوشاں ہیں. وہ فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان قربت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کی آئینی حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کرانے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں. ان خیالا ت کا اظہار سابق امریکی وزیرکی خاتون ترجمان اور کلارک فاٶنڈیشن کی سینئرعہدیدار سارہ فلانڈورز نےغزہ کی پٹی نے جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کیا. انہوں نے کہا کہ سابق امریکی وزیر کی غزہ آمد اور اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” کی قیادت سے ملاقاتیں ان کی ان کوششوں کا حصہ ہیں جو وہ حماس کی حکومت کو آئینی اورجمہوری حکومت تسلیم کرانے کے لیے صرف کر رہے ہیں. خیال رہے کہ سابق امریکی وزیرقانون ان دنوں غزہ کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے حماس کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ سمیت تنظیم کی کئی اوراہم شخصیات سے بھی ملاقاتیں کی ہیں.مسز سارہ کہہ رہی تھیں انہیں غزہ کی معاشی ناکہ بندی، اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی اور صہیونی جیلوں میں ماوراء عدالت ہونے والے قتل عام پرسخت رنج ہے.ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور باقی دنیا کی جانب سے اسرائیل کی مالی اور فوجی امداد فلسطینیوں کے قتل عام میں معاون ثابت ہو رہی ہے یہی وجہ ہی رمزے کلارک ماضی میں امریکی اور مغربی حکومتوں سے بارہا یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی فوجی امدادی بند کر دیں. ایک دوسرے سوال کے جواب میں سارہ فلاونڈوز کا کہنا تھا کہ انہیں غزہ کی خواتین سے مل کر بہت خوشی ہوئی. یہاں کے لوگ مادی مشکلات اور حالت جنگ میں رہنے کے باوجود خوش ہیں. ان کی ثابت قدمی کو دیکھ کر رشک آتا ہے. ان کا کہنا تھا کہ غزہ کےشہریوں کا ہر قسم کی مشکلات میں صبروثبات پوری دنیا کے لیے ایک بہترین نمونہ ہے.مسزسارہ نے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی گولہ باری کو وحشیانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے اسے بند کرنے کا مطالبہ کیا.