غزہ۔ مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن
قابض اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ اسے بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کے ذریعے اپنے تین فوجیوں کی لاشیں غزہ کی پٹی سے موصول ہوئی ہیں۔
اسرائیلی چینل 12 کے مطابق ان لاشوں کو ریڈ کراس کے حوالے کرنے کے بعد قابض اسرائیل کے فرانزک انسٹیٹیوٹ منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں ان کی شناخت اور ضروری طبی جانچ کا عمل جاری ہے۔
قابض اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے مزید 11 فوجیوں کی لاشیں اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔ یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب القسام بریگیڈز، جو اسلامی تحریک مزاحمت حماس کا عسکری ونگ ہے، نے 19 اکتوبر بروز جمعرات دو اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کی تھیں جو قابض اسرائیل کی بمباری میں مارے گئے تھے۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قابض اسرائیلی فوجیوں کی تمام لاشوں کی واپسی کے معاہدے پر کاربند ہیں۔ یہ معاہدہ حماس اور قابض اسرائیل کے درمیان 9 اکتوبر سنہ 2023ء کو طے پایا تھا جو 11 اکتوبر سے نافذ ہوا۔
اسی تناظر میں حماس نے خبردار کیا ہے کہ قابض اسرائیل کی جانب سے کسی بھی نئی فوجی جارحیت یا بمباری کی صورت میں تلاش اور کھدائی کے جاری کام میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی، جس سے اسرائیلی فوجیوں کی لاشوں کی واپسی میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ حماس اور قابض اسرائیل کے درمیان طے پانے والے اس معاہدے میں جنگ بندی، غزہ میں تباہ کن جنگ کے خاتمے اور قیدیوں کے تبادلے کے نکات شامل تھے۔
تاہم اس معاہدے کے باوجود قابض اسرائیل نے غزہ پر اپنی جارحانہ کارروائیاں بند نہیں کیں۔ وہ مسلسل فضائی حملے اور توپ خانے سے گولہ باری کر رہا ہے، انسانی امداد کی ترسیل میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے اور رفح کراسنگ کو بند رکھے ہوئے ہے، جو طے شدہ جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔